اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ العٰلَمِیْنَ وَالصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی سَیِّدِ الْمُرْسَلِیْنَ اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ ط بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ ط
تعارف مجلسِ توقیت ( دعوتِ اسلامی)
اَلْحَمْدُلِلّٰہ ! عاشقانِ رسول کی مدنی تحریک دعوتِ اسلامی اپنے 100سے زائد شعبہ جات کے ذریعے دنیا بھر میں دین کی خدمت میں مصروفِ عمل ہے۔انہیں شعبہ جات میں سے ایک اہم شعبہ ‘‘مجلسِ توقیت’’بھی ہے ۔مجلسِ توقیت1431 ہجری مطابق 2010 عیسوی سے نماز اورسحر وافطار کے اوقات نیز سمتِ قبلہ (Direction Of Qibla)سے متعلق دنیا بھر کے مسلمانوں کی رہنمائی کی سعادت حاصل کر رہی ہے۔ مجلسِ توقیت ان اوقات یا سمتِ قبلہ کو نکالنے کے لیے اعلیٰ حضرت ،امامِ اہلِ سنت ،امام احمد رضا خان رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہِ کے عطاکردہ اصولوں کو بروئے کار لاتی ہے۔
علمِ توقیت کی اہمیت پر ایک روایت:
تابعی بزرگ ،توریت شریف کے ماہر عالم،حضرت کعبُ الْاَحبار رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہِ فرماتے ہیں :ہم توریت میں یہ لکھا پاتے ہیں کہ ۞ رسولِ کریم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کے امتی بہت حمد کرنے والے ہیں۔ آرام و تکلیف اور ہر درجہ میں الله پاک کی حمدکریں گے اور ہر بلندی پر تکبیر یعنی الله پاک کی بڑھائی بولیں گے۔ ۞سورج کا خیال رکھیں گے ۔ ۞جب نماز کا وقت آئے گا تو نماز پڑھا کریں گے۔ (مشکوٰة المصابيح،كتاب الفضائل والشمائل ،باب فضائل سید المرسلین،۳۵۷/۲ ،حدیث:۵۷۷۱)
روایت کے ان الفاظ ”سورج کا خیال رکھیں گے “کے تحت حکیم الامت مفتی احمد یار خان نعیمی رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہِ فرماتے ہیں: یعنی نماز اور روزوں کی وجہ سے ہمیشہ سورج کے طلوع (Sunrise)،غروب (Sunset)،استواء (Meridians)کا حساب رکھیں گے اور اس کی جنتریاں چھاپا کریں گے۔اسلامی نمازیں ،افطار سحری تو سورج سے ہیں مگر خود روزے ،عیدیں ،حج وغیرہ چاند سے ۔اس لیے مسلمان (چاند اور سورج)دونوں کا حساب رکھتے ہیں ۔اور کوئی قوم یہ دونوں کام نہیں کرتی۔(مراٰۃ المناجیح، ۳۵/۸ ضياء القرآن پبلی کیشنز لاہور)
علمِ توقیت (Time Keeping) کی تعریف:
اس سے مراد وہ علم ہے جس کی مدد سے دنیا کے کسی بھی مقام کے لیے نمازِ پنجگانہ، طلوع وغروب، نصف النہار ، مثلِ اوّل وثانی وغیرہ کے اوقات اور درست سمت قبلہ(Direction of Qibla) کا تعین بذریعہ کلیہ جات(Formulas) کیا جاتا ہے۔ اس علم کے سیکھنے کا شرعی حکم:
اس علم کے سیکھنے کا شرعی حکم:
اعلیٰ حضرت، امامِ اہلِ سنت مولانا شاہ امام احمد رضا خان رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہِ نے اپنے ایک مکتوب میں اس علم کی اہمیت واضح کرتے ہوئے فرمایا : علامہ ابنِ حجر مکی رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہِ نے ”زَواجِر“ میں ”علمِ توقیت“ کو فرضِ کفایہ لکھا ہے۔مزید ایک اور مقام پر فرماتے ہیں : علمِ توقیت بھی ایک ایسا فن ہے کہ اس کے جاننے والے بھی معدوم ہیں ، حالانکہ ائمہ دین نے اسے فرضِ کفایہ لکھا ہے ۔ علما موجودین میں تو کوئی اتنا بھی نہیں جانتا کہ فلاں دن آفتاب کب طلوع ہو گا ؟ اور کب غروب ؟(منارالتوقیت،ص ۴ مکتبہ قادریہ فیصل آباد)
خلیفۂ اعلیٰ حضرت،ملک العلما مفتی ظفر الدین بہاری رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہِ فرماتے ہیں:علمِ ہیئت(Astronomy) وتوقیت (Time Keeping) انتہائی کارآمد اور مسلمانوں بالخصوص علما کے لیے نہایت ضروری ہیں مگر افسوس کہ ان علوم سے بہت زیادہ استغنا (بے پروائی) سے کام لیا گیا۔یہ وہی مبارک علم ہے جسے جاننے سے خدا وندِ عالم ( الله پاک)کی معرفت بروجہِ کمال حاصل ہو تی ہے۔ امام غزالی رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہِ فرماتے ہیں:” مَنْ لَمْ یَعْرِفِ الْھَیْئَۃَ وَ التَّشْریحَ فَھُوَعِنِّینٌ فِی مَعْرِفَۃِاللّٰہِ تَعَالٰی “ یعنی جو شخص ہیئت (Astronomy) و تشریح نہیں جانتا وہ اللّٰہِ کی معرفت میں نامرد ہے۔
(مفتی صاحب مزید فرماتے ہیں:)یہ وہی علم ہے جس کے جاننے والے کی خود رب العزت عَزَّ وَجَلَّ نے قرآن مجید میں تعریف کی اور انہیں اُولُوا الْا لْبَاب (یعنی عقلمند) فرمایا، (جیساکہ قرآنِ پاک میں ہے:)
﴿اِنَّ فِیْ خَلْقِ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ وَ اخْتِلَافِ الَّیْلِ وَ النَّهَارِ لَاٰیٰتٍ لِّاُولِی الْاَلْبَابِۚۙ(۱۹۰)
الَّذِیْنَ یَذْكُرُوْنَ اللّٰهَ قِیٰمًا وَّ قُعُوْدًا وَّ عَلٰى جُنُوْبِهِمْ وَ یَتَفَكَّرُوْنَ فِیْ خَلْقِ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِۚ-رَبَّنَا مَا خَلَقْتَ هٰذَا بَاطِلًاۚ-سُبْحٰنَكَ فَقِنَا عَذَابَ النَّارِ(۱۹۱)﴾
ترجمۂ کنز الایمان:بے شک آسمانوں اور زمین کی پیدائش اور رات اور دن کی باہم بدلیوں میں نشانیاں ہیں عقلمندوں کے لیے۔جو الله کی یاد کرتے ہیں کھڑے اور بیٹھے اور کروٹ پر لیٹے اور آسمانوں اور زمین کی پیدائش میں غور کرتے ہیں ۔ اے رب ہمارے !تو نے یہ بیکار نہ بنایا ، پاکی ہے تجھے ،تو ہمیں دوزخ کے عذاب سے بچالے۔(پ۴ ،اٰلِ عمران :۱۹۰،۱۹۱)
نَماز کی صحت کا مسئلہ ہو یا روزہ کی درستی کا، ان کے احکام علمِ توقیت کے مرہون منت ہیں۔ اوقاتِ صوم وصلوٰۃ کی معرفت درکار ہو یا صحیح سَمت ِ قبلہ کا تعین،اس علم کے بغیر ممکن نہیں۔اگرچہ مسجد کی عمارت سے سمتِ قبلہ معلوم تو ہو سکتی ہیں مگر قبلہ رُو مسجد تعمیر کرنے کے لیے بھی تو اس فن کا جاننا ضروری ہے۔
(اَلْجَواہِر والْیَواقِیت فِی عِلْمِ التَّوقِیت معروف بہ تَوضیحُ التَّوْقِیْت،صفحہ ۲ ملخصاً)
اعلٰی حضرت اور اِحیائےعلم توقیت:
اعلیٰ حضرت ،امامِ اہلِ سنت امام احمد رضا خان رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہِ فرماتے ہیں : اب یہ علم ہند بلکہ بلاد عامہ مسلمین سے اٹھ گیا ہے ۔ فقیر نے بتوفیقِ قدسیہ اس علم کا اِحیا کیا اور سات صاحب بنانا چاہے جن میں سے بعض نے انتقال کیا ۔اکثر اس کی صعوبت (مشکل ہونے کے سبب) سے چھوڑ بیٹھے۔(منارالتوقیت،ص ۴)
جب ان حضرات نے علمِ توقیت سیکھنا شروع کیا تو اس فن میں کوئی کتاب نہ ہونےکیوجہ سےاعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہِ نے زبانی قواعد ارشاد فرماۓ ۔ یہ حضرات ان قواعد کو لکھ لیتے اور انہی قواعد کے مطابق نِصفُ النَّھار (Meridians) ، طلوع (Sunrise) غروب (Sunset)، صبحِ صادق ، ضحوۂ کبرٰی ، عشاء اور عصر کے اوقات نکالتے ۔ ملک العلما حضرت مفتی ظفر الدین بہاری رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہِ نے یہ علم کامل طور پر سیکھااور ان قواعد کو ایک کتاب میں محفوظ بھی کیا ،ساتھ ساتھ اسکی تشریح اور امثال کا اضافہ کر کے بنام
’’ اَلْجَواہِر والْیَواقِیت فِی عِلْمِ التَّوقِیت‘‘ (معروف بہ تَوضیحُ التَّوْقِیْت) شائع بھی کروایا۔
مجلس توقیت کی ضرورت:
صد افسوس کہ بزرگوں کی اتنی محنت کے باوجود بھی عام علما تو کیا اکثر خواص بھی اس علم سے آراستہ نہ ہو سکے ۔ اس کا نقصان یہ ہوا کہ علاوہ چند بڑے شہروں کے باقی جگہوں کے اوقاتِ نماز اور سحر وافطار کے نقشے بنے ہی نہیں ۔اور ان شہروں میں بھی جو نقشے ”فنِ توقیت “نہ جاننے والوں کے ہاتھوں سے بنے تو ان میں سحرو افطار اور نمازوں کے اوقات میں فحش اغلاط یعنی بڑی غلطیاں پائی گئی ۔ یوں ہی کئی مساجد کے محرابوں کا رُخ تشویش ناک حد تک سمتِ قبلہ سے منحرف پائے جانے کے افسوس ناک واقعات بھی مشاہدے میں آئے۔
مجلس توقیت کا قیام:
اس علم کی اہمیت و افادیت اور ضرورت کے پیشِ نظر عاشقانِ رسول کی مدنی تحریک دعوتِ اسلامی کے تحت 1431 ہجری مطابق 2010 عیسوی کو باقاعدہ ایک مجلس بنام ”مجلسِ توقیت“قائم کی گئی ۔ جس کے ذمہ دار ماہر علم ِتوقیت حضرت مولانا استاد وسیم توقیتی عطاری صاحب دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ ہیں ۔اس مجلس کے اہداف میں چھوٹے بڑے شہروں اور دیہاتوں کے درست اوقاتِ نماز اور سحر وافطار بنانے کے ساتھ ساتھ ”علمِ توقیت “ کو نئی جلا بخشنا بھی رکھا گیا ۔ جامعۃُ المدینہ کے تخصُّص کے درجات میں ۱۴۲۷ ہجری مطابق 2006 عیسوی سے باقاعدہ ”علمِ توقیت“ کی تدریس کا سلسلہ شروع کردیا گیا تھا جو اَلْحَمْدُلِلّٰہ! تادمِ تحریر جاری ہے اور ماہرِ علم ِتوقیت استاد وسیم توقیتی عطاری صاحب دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ طلبا کی تشنگی کو مٹا رہے ہیں۔آپ کی تدریس کی ایک خصوصیت یہ بھی ہے کہ اوقات اور سمتِ قبلہ نکالنے کے لیے سائینٹفک کیلکولیٹر (Scientific Calculator)، (Compass)اور دیگر جدید آلات کا استعمال بھی سکھاتے ہیں۔ اس علم کو مزید عام کرنے کے لیے اب”مجلس توقیت“ نے عوامی سطح پر شارٹ کورسز کا آغاز بھی کردیا ہے ۔ اَلْحَمْدُ لِلّٰہ ”15 روزہ علمِ توقیت کورس “تسلسل سے کروانے کا ہدف بنایا ہے اور کچھ کورسز کروانے میں کامیابی بھی ملی ہے۔
مجلس توقیت کی خدمات:
اَلْحَمْدُلِلّٰہ! مجلسِ توقیت نے اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہِ کے ایجادکردہ علمِ توقیت کے اصول و قوانین کے مطابق دنیا بھر کے بے شمار شہروں (بشمول حرمین طیبین) کے اوقاتِ نماز اور سحروافطار کے نقشہ جات تیار کئے ہیں ۔ ان نقشہ جات کو مکتبۃُ المدینہ نے چھاپ کر مقامی مساجد اور گھروں کی زینت بھی بنا دیا ہے، بلکہ مجلسِ توقیت کے اراکین کی کوشش سےپاکستان بھر کے تقریباً پونے دو ہزار مقامات کے اوقاتِ نماز ،سحروافطار اور سمتِ قبلہ پر مشتمل عظیم الشان کتاب بنام ”اوقاتِ نماز برائے پاکستان“ بھی چھپ کر منظرِ عام پر آچکی ہے۔
سمتِ قبلہ (Direction Of Qibla)کے متعلق رہنمائی :
نماز میں سمتِ قبلہ (Direction Of Qibla)کی طرف رُخ کرنا شرائطِ نماز سے ہے ۔سمتِ قبلہ کا درست تعین اہل فن حضرات ہی کرسکتے ہیں ۔ اَلْحَمْدُلِلّٰہ! دعوتِ اسلامی نے مسلمانوں کو اس معاملے میں بھی آسانی مہیا کردی ہے۔ اگر آپ اپنی مسجد کے لیے درست ”سمتِ قبلہ“ معلوم کرنا چاہتے ہیں تو بہتر ہے کہ مسجد کی تعیر سے قبل ہی ”مجلسِ توقیت “ سے رابطہ کرلیجئے۔یوں ہی مکان کی تعمیر سے قبل بھی سمتِ قبلہ کا تعین ضروری ہے تاکہ W.Cاور حمام کا رخ قبلہ رو ہونے سے بچا جاسکے۔رابطہ کرنے پر اِنْ شَآءَاللّٰہ سمتِ قبلہ نکالنے کے ماہر اسلامی بھائی آپ کو خوش آمدید کہنے کے بعد حتی المقدور معاونت پیش کریں گے۔
’’Prayer Times‘‘سوفٹ ویئر اور ایپلی کیشن:
سائنس اور ٹیکنالوجی کی ترقی نے انسانی زندگی کے ہر ہر شعبہ میں آسانیاں پیدا کردی ہیں ۔کمپیوٹر اور موبائل کی ایجاد نے انسانی زندگی کو یکسر بدل دیا ہے۔آج کے دور کا بچہ ہویا بوڑھا ،مرد ہویا عورت الغرض ہر انسان موبائل اور کمپیوٹر سے کسی نہ کسی طرح ضرور اٹیج ہے۔دعوتِ اسلامی کی مجلسِ توقیت نے اوقات کار اور سمتِ قبلہ کے متعلق دنیا بھر کے مسلمانوں کی رہنمائی کے لیے جدید ایجادات کا سہارہ لینے کا فیصلہ کیا اور اس سلسلے میں قدم آگے بڑھاتے ہوئے دعوتِ اسلامی ہی کی ایک مایہ ناز مجلس ”مجلس I.T“کے تعاون سے انوکھا سافٹ وئیر بنام (Auqaat-us-Salaat) اور موبائل ایپلی کیشن بنام ’’Prayer Times‘‘بنانے میں کامیابی حاصل کی۔
اَلْحَمْدُلِلّٰہ! کمپیوٹر سافٹ ویئر (Desktop Application) کے ذریعے دنیا بھر کے تقریباً 27لاکھ مقامات جبکہ موبائل ایپلی کیشن (Mobile Application) کے ذریعے دنیا کے کسی بھی مقام کے درست اوقاتِ نماز و سمت قبلہ بآسانی معلوم کئے جاسکتے ہیں۔
رابطہ برائے تجاویز ومشورہ :
نماز وروزہ کے نظامُ الاوقات (Prayer Times)یا سمتِ قبلہ (Direction Of Qibla)سے متعلق کسی بھی قسم کا مسئلہ ہو یا تجویز دینا چاہیں تو مجلس کے اراکین و ذمہ دار سے عالمی مدنی مرکز میں بذریعہ فون یا اس ویب سائٹ پر دیے گئے لنکس کے ذریعے رابطہ کیجئے۔
https://departments.dawateislami.net/toqeet/index.html