اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ علٰی سَیِّدِ الْمُرْسَلِیْنَ اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَیْطٰنِ الرَّجِیْمِ ؕ بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّ حِیْمِ
فیضان ذکراللہ:-
شیخ طریقت، امیراہلسنت، بانیء دعوت اسلامی حضرت علامہ مولانا ابو بلال محمد الیاس عطار قادری رضوی دامت برکاتھم العالیہ ” رسائل عطاریہ” (حصہ دوم) کے صفحہ 12 پر حدیث پاک نقل فرماتے ہیں کہ تاجدار رسالت، شمع بزم ہدایت ، صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ” جس نے مجھ پر ایک بار درود پاک پڑھا اللہ عزوجل اس پر دس رحمتیں نازل فرماتا ہے، دس گناہ مٹاتا ہے اور دس درجات بلند فرماتا ہے۔”
(سنن النسائي،کتاب السهو، باب الفضل في الصلاة ۔۔۔ الخ، الحديث:۱۲۹۴، ص۲۲۲)
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب صَلَّی اللهُِ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!آج ساری دنیا میں ایک عالمگیر بے چینی پائی جارہی ہے کوئی ملک ،شہر اور گاؤں بلکہ کوئی گھر ایسانہیں جہاں بدامنی اور بے چینی نہ ہو آج ہر شخص بے چینی کا شکار نظرآتا ہے آہ! نادان انسان شراب ورباب کی محفلوں، سینما گھروں کی گیلریوں ،ڈرامہ گاہوں اور فُحش وعریانی سے مرصع نا ئٹ کلبوں اور جنسی و رومانی ناولوں کے مطالعہ میں سکون کی تلاش میں سرگرداں ہے آخر سکون کہاں ملے گا؟ آئیے دیکھیں قرآن پاک نے اس بارے میں ہماری کیا رہنمائی فرمائی ہے، ارشاد باری تعالیٰ ہے:
اَلَّذِينَ اٰمَنُوۡا وَتَطْمَئِنُّ قُلُوۡبُهُمۡ بِذِكْرِ اللهِ ؕ اَلَا بِذِكْرِ اللهِ تَطْمَئِنُّ الْقُلُوۡبُ ؕ (پ۱۳،الرعد:۲۸)
ترجمہ کنزالایمان : وہ جو ایمان لائے اور انکے دل اللہ کی یاد سے چین پاتے ہیں سن لو اللہ کی یاد ہی میں دلوں کا چین ہے۔
اس آیت مبارکہ کے تحت صدر الافاضل سید محمد نعیم الدین مراد آبادی علیہ رحمۃ اللّہ الھادی تحریر کرتے ہیں: “اس کے رحمت و فضل اور اس کے احسان و کرم کو یاد کرکے بے قرار دلوں کو قرار و اطمینان حاصل ہوتا ہے۔ (خزائن العرفان)
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! دنیا کی ہر چیز اللہ عزوجل کی تحمید وتقدیس میں رطب اللسان ہے، ارشاد باری تعالیٰ ہے:
تُسَبِّحُ لَهُ السَّمٰوٰتُ السَّبْعُ وَ الۡاَرْضُ وَ مَنۡ فِيهِنَّ ؕ وَ اِنۡ مِّنۡ شَيۡءٍ اِلَّا يُسَبِّحُ بِحَمْدِهٖ وَلٰكِنۡ لَّا تَفْقَهُوۡنَ تَسْبِيۡحَهُمْ ؕ (پ۱۵، بنيٓ اسراء يل:۴۴)
ترجمہ کنزالایمان: اس کی پاکی بولتے ہیں ساتوں آسمان اور زمین اور جو کوئی ان میں ہیں اور کوئی چیز نہیں جواسے سرا ہتی ہوئی اس کی پاکی نہ بولے ہاں تم ان کی تسبیح نہیں سمجھتے ۔
اس آیت مبارکہ کے تحت مفسر قرآن حضرت علامہ مولانا صدر الافاضل سید محمد نعیم الدین مراد آبادی علیہ رحمۃ اللہ الھادی تحریر کرتے ہیں:
مفسرین حمہم اللهِ المبین نے کہا کہ دروازہ کھولنے کی آواز اور چھت کا چٹخنا یہ بھی تسبیح کرنا ہے اور ان سب کی تسبیح ” سبحان اللہ وبحمدہ ” ہے ۔(تفسير البغوي، سورة الاسراء، تحت الاية:۴۴، ج۳، ص۹۶)
حضرت عبد اللہ ابن مسعود رضی اللہ تعالٰی عنہ سے منقول ہے کہ رسول کریم صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کی انگشت مبارک سے پانی کے چشمے جاری ہوتے ہم نے دیکھے اور یہ بھی ہم نے دیکھا کہ کھاتے وقت میں کھانا تسبیح کرتا تھا ۔(صحيح البخاري،کتاب المناقب، باب علامات النبوة ۔۔۔ الخ، الحديث:۳۵۷۹، ج۲، ص۴۹۵)
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ تعالٰی عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے ارشادفرمایا :” میں مکہ کے اس پتھر کو اب بھی پہچانتا ہوں جو میری بعثت سے قبل مجھے سلام کیا کرتا تھا۔” (صحيح مسلم، کتاب الفضائل، باب فضل نسب النبي عليه الصلاة والسلام ۔۔۔ الخ، الحديث:۲۲۷۷، ص۱۲۴۹)
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! کائنات کا ذرہ ذرہ اللہ عزوجل کا ذکر کرتا ہے لیکن ہم کس قدر نادان ہیں کہ ہم پر اللہ عزوجل کی بے شمار نعمتوں اور طرح طرح کے انعامات ہونے کے باوجود ہم اس کی یاد اور ذکر سے غافل ہیں ہمیں تو چاہیے ہر وقت اس کے ذکر میں مشغول رہیں ،اللہ عزوجل قرآن پاک میں ارشاد فرماتا ہے:
وَاذْکُرُوا اللهَ کَثِيۡرًا لَّعَلَّكُمْ تُفْلِحُوۡنَ (پ۱۰،الانفال:۴۵)
ترجمہ کنزالایمان: اور اللہ کی یاد بہت کرو کہ تم مراد کو پہنچو ۔
اس آیت مبارکہ کے تحت صدر الافاضل سید محمد نعیم الدین مراد آبادی علیہ رحمۃ اللہ الھادی فرماتے ہیں: اس سے معلوم ہوا کہ انسان کو ہر حال میں لازم ہے کہ وہ اپنے قلب و زبان کو ذکر الٰہی میں مشغول رکھے اور کسی سختی و پریشانی میں بھی اس سے غافل نہ ہو۔ (خزائن العرفان)
دعوت اسلامی کے اشاعتی ادارے مکتبۃ المدینہ کی مطبوعہ743 صفحات پر مشتمل کتاب “جنت میں لے جانے والے اعمال ” صفحہ 411 پر حدیث پاک ہے:
نفلی عبادات سے عاجز ہونے والا
حضرت ِ سیدنا ابن عباس رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت ہے کہ شہنشاہ مدینہ، قرار قلب و سینہ، صاحب معطر پسینہ، باعث نزول سکینہ، فیض گنجینہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے ارشادفرمایا: “تم میں سے جو رات کو عبادت کرنے ، اپنے مال کو راہ خدا میں خرچ کر نے اور دشمن سے جہاد کرنے سے عاجز ہو توا سے چاہیے کہا اللہ عزوجل کا ذکر کثرت سے کیا کرے۔”(شعب الايمان للبيهقی، باب في محبة اللّٰه، فصل في ادامة ذکراللّٰه، الحديث:۵۰۸،ج۱،ص۳۹۰)
ہر بھلائی لے گئے
حضرت ِ سیدنا معاذ رضی اللہ تعالٰی عنہ رماتے ہیں کہ ایک شخص نے سید المبلغین، رحمۃ للعالمین صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کی بارگاہ میں عرض کیا: یارسول االلہ! صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کس مجاہد کا اجر سب سے زیادہ ہے ؟ فرمایا:” جو ان میں اللہ تبارک وتعالیٰ کا ذکر کثرت سے کرنے والا ہو۔” اس نے عرض کیا: ” کس روزہ دار کا اجر سب سے زیادہ ہے؟” فرمایا: ” جو ان میں اللہ تبارک و تعالیٰ کا ذکر کثرت سے کرنے والا ہو۔” پھر اس نے نماز، زکوٰۃ، حج اور صدقہ کے بارے میں یہی سوال کیا ، رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے ہر ایک کے بارے میں یہی ارشاد فرمایا: ” جو ان میں اللہ تبارک و تعالیٰ کا ذکر کثرت سے کرنے والا ہو۔” اس پر حضرت سیدنا ابو بکر صدیق رضی اللہ تعالٰی عنہ نے حضرت عمر رضی اللہ تعالٰی عنہ سے فرمایا : “اے ابو حفص! ذکر کرنے والے تو ہربھلائی لے گئے۔” تو رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے فرمایا: “ہاں! ایسا ہی ہے ۔”(المسند للامام احمد بن حنبل،حدیث معاذ بن ا نس الج ھنی، الحدیث: ۱۵۶۱۴،ج۵،ص۳۰۸)
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! ہر گھڑی اپنی زبان کو اللہ عزوجل کے ذکر میں مشغول رکھنے اور فضول گفتگو سے بچنے کی عادت بنانے کاایک بہترین ذریعہ دعوت اسلامی کے سنتوں کی تربیت کے مدنی قافلوں میں سفر بھی ہے لہٰذا عاشقان رسول کے ساتھ آپ بھی بارہ ماہ، بانوے دن، تیس دن، بارہ دن اور تین تین دن کے مدنی قافلوں میں سفر اختیار فرمائیے اور خوب برکتیں لوٹیے، آئیے میں آپ کو مدنی قافلہ کی مدنی بہار سناتا ہوں چنانچہ
شاھدرہ (مرکز الاولیاء لاہور) کے ایک اسلامی بھائی کے بیان کا لب لباب ہے، میں اپنے والدین کا اکلوتا بیٹا تھا، زیادہ لاڈ پیار نے مجھے حد درجہ ڈھیٹ اور ماں باپ کا سخت نافرمان بنا دیا تھا، رات گئے تک آوارہ گردی کرتا اور صبح دیر تک سویا رہتا۔ ماں باپ سمجھاتے تو ان کو جھاڑ دیتا۔ وہ بے چارے بعض اوقات رو پڑتے۔ دعائیں مانگتے مانگتے ماں کی پلکیں بھیگ جاتیں۔ اس عظیم لمحے پر لاکھوں سلام جس “لمحے” میں مجھے دعوت اسلامی والے ایک عاشق رسول سے ملاقات کی سعادت ملی اور اس نے محبت اور پیار سے انفرادی کوشش کرتے ہوئے مجھ پاپی و بدکار کو مدنی قافلے میں سفر کے لئے تیار کیا۔ چنانچِہ میں عاشقان رسول کے ہمراہ تین دن کے مدنی قافلے کامسافر بن گیا۔ نہ جانے ان عاشقان رسول نے تین دن کے اندر کیا گَھول کر پِلا دیا کہ مجھ جیسے ڈھیٹ انسان کا پتھر نما دل جو ماں باپ کے آنسوؤں سے بھی نہ پگھلتا تھا موم بن گیا، میرے قلب میں مدنی انقلاب برپا ہو گیا اور میں مدنی قافلے سے نمازی بن کر لوٹا۔ گھر آ کر میں نے سلام کیا ، والد صاحب کی دست بوسی کی اور امّی جان کے قدم چومے۔ گھر والے حیران تھے! اس کو کیا ہو گیا ہے کہ کل تک جو کسی کی بات سننے کے لئے تیار نہیں تھا وہ آج اتنا با ادب بن گیا ہے! الحمد للہ عزوجل مدنی قافلے میں عاشقان رسول کی صحبت نے مجھے یکسر بدل کر رکھ دیا اور یہ بیان دیتے وقت مجھ سابقہ بے نمازی کو مسلمانوں کو نماز فجر کے لئے جگانے کی یعنی “صدائے مدینہ” لگانے کی ذمہ داری ملی ہوئی ہے۔ (دعوت اسلامی کے مدنی ماحول میں مسلمانوں کو نماز فَجر کیلئے اٹھانے کو “صدائے مدینہ” لگانا کہتے ہیں)
گرچہ اعمال بد اور افعال بد | نے ہے رسوا کیا، قافلے میں چلو | |
کر سفر آؤ گے، تم سدھر جاؤ گے | مانگو چل کر دعا، قافلے میں چلو |
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب صَلَّی اللهُِ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! دیکھا آپ نے! عاشقان رسول کی صحبت نے کس طرح ایک بے نمازی نوجوا ن کو دوسروں کو نماز کی دعوت دینے والا بنادیا! اس میں کوئی شک نہیں کہ صحبت ضرور رنگ لاتی ہے، اچھی صحبت اچھا اور بری صحبت برا بناتی ہے ۔ لہٰذا ہمیشہ عاشقان رسول کی صحبت اختیار کرنی چاہئے۔(فيضان سُنَّت، باب فيضان رمضان، ج۱، ص۱۳۷۰)
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! بیان کو اختتام کی طرف لاتے ہوئے سنت کی فضیلت اورچند سنتیں اور آداب بیان کرنے کی سعادت حاصل کرتا ہوں ۔ تاجدار رسالت صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کا فرمان جنت نشان ہے: “جس نے میری سنت سے محبت کی اس نے مجھ سے محبت کی اور جس نے مجھ سے محبت کی وہ جنت میں میرے ساتھ ہو گا۔”
(تاريخ مدينة دمشق لابن عساکر، انس بن مالك، ج۹، ص۳۴۳)
لہٰذا گھر میں آنے جانے کے 12مدنی پھول قبول فرمائیے،(اس کتاب کا صفحہ نمبر 665سے بیان کریں)
فیضان تلاوت:-
شیخ طریقت، امیراہل سنت، بانیء دعوت اسلامی حضرت علامہ مولانا ابو بلال محمد الیاس عطار قادری رضوی دامت برکاتھم العالیہ “رسائل عطاریہ” (حصہ دوم) کے صفحہ 12 پر حدیث پاک نقل فرماتے ہیں کہ نبی کریم ،رؤوف رحیم صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: “تم جہاں بھی ہو مجھ پر درود پڑھو کہ تمہارا درود مجھ تک پہنچتا ہے۔”(المعجم الکبیر للطبرانی،الحدیث:۲۷۲۹،ج۳،ص۸۲)
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب صَلَّی اللهُِ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
ہر اک پرچم سے اونچا پرچم اسلام ہو جائے
دعوت اسلامی کے اشاعتی ادارے مکتبۃ المدینہ کے مطبوعہ 49 صفحات پر مشتمل رسالہ، “ تلاوت کی فضیلت” صفحہ 2 پر ہے:
روزانہ ایک بار ختم قرآن پاک:-
حضرت سیدنا ثابت بنانی قدس سرہ النورانی روزانہ ایک بار ختم قرآن پاک فرماتے تھے۔ آپ رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ ہمیشہ دن کوروزہ رکھتے اورساری رات قیام (عبادت) فرماتے ، جس مسجد سے گزرتے اس میں دو رکعت (تحیۃ المسجد) ضرور پڑھتے۔ تحدیث نعمت کے طور پر فرماتے ہیں: میں نے جا مع مسجد کے ہرستون کے پاس قرآن پاک کا ختم اور بارگاہ الٰہی عزوجل میں گریہ کیا ہے۔ نماز اور تلاوت قرآن کے ساتھ آپ رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ کو خصوصی محبت تھی، آپ رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ پر اللہ عزوجل کا ایسا کرم ہوا کہ رشک آتا ہے چنانچِہ وفات کے بعددوران تدفین اچانک ایک اینٹ سرک کر اندر چلی گئی، لوگ اینٹ اٹھانے کے لئے جب جھکے تو یہ دیکھ کر حیران رہ گئے کہ آپ رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ قبر میں کھڑے ہو کر نماز پڑھ رہے ہیں! آپ رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ کے گھر والوں سے جب معلوم کیا گیا تو شہزادی صاحبہ نے بتایا : والد محترم علیہ رحمۃ اللہ الاَکرَم روزانہ دعا کیا کرتے تھے: “یااللہ! اگرتو کسی کو وفات کے بعد قبر میں نماز پڑھنے کی سعادت عطا فرمائے تو مجھے بھی مشرف فرمانا۔” منقول ہے: جب بھی لوگ آپ رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ کے مزار پر انوار کے قریب سے گزرتے تو قبر انور سے تلاوت قرآن کی آواز آرہی ہوتی۔(حلية الاولياء،۱۹۷، ثابت البناني،ج۲،ص۳۶۲۔۳۶۶ مُلتَقطاً)
اللہ عزوجل کی ان پر رحمت ہو اور ان کے صدقے ہماری مغفِرت ہو۔ آمین بجاہ النبی الامین صلی تعالٰی علیہ وسلم
دہن میلا نہیں ہوتا بدن میلا نہیں ہوتا
خدا کے اولیاء کا تو کفن میلا نہیں ہوتا
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب صَلَّی اللهُِ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
قرآن مجید، فرقان حمید اللہ رب الانام عزوجل کامبارک کلام ہے ، اس کا پڑھنا ، پڑھانا اور سننا سنانا سب ثواب کا کام ہے۔قرآن پاک کا ایک حرف پڑھنے پر 10نیکیوں کا ثواب ملتا ہے ، چنانچِہ
قرآن پاک کے ایک حرف پڑھنے کا ثواب:-
خاتم المرسلین، شفیع المذنبین، رحمۃ للعلمین صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کا فرمان دلنشین ہے:”جو شخص کتاب اللہ کا ایک حرف پڑھے گا، اس کو ایک نیکی ملے گی جو دس کے برابر ہوگی۔ میں یہ نہیں کہتا “الٓـمّٓ” ایک حرف ہے، بلکہ الف ایک حرف ، لام ایک حرف اور میم ایک حرف ہے۔”(سنن الترمذي،کتاب فضائل القرآن، باب ماجاء في من قرء حرفاً ۔۔۔ الخ، الحديث:۲۹۱۹، ج۴، ص۴۱۷)
تلاوت کی توفیق دیدے الٰہی
گناہوں کی ہو دور دل سے سیاہی
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب صَلَّی اللهُِ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
بہترین شخص :-
نبی مکرم ، نور مجسم، رسول اکرم ،شہنشاہ بنی آدم صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کا فرمان معظَّم نشان ہے: خَيْرُ کُمْ مَنْ تَعَلَّمَ الْقُرْاٰنَ وَعَلَّمَهٗیعنی تم میں بہترین شخص وہ ہے جس نے قرآن سیکھا اور دوسروں کو سکھایا۔(صحيح البخاری،کتاب فضائل القرآن، باب خيرکم من تعلم القرآن وعلمه، الحديث:۵۰۲۷،ج۳،ص۴۱۰)
حضرتِ سیدنا ابو عبد الرحمن سلَمی رضی اللہ تعالٰی عنہ مسجدمیں قرآن پاک پڑھایا کرتے اور فرماتے: اسی حدیث مبارک نے مجھے یہاں بٹھا رکھا ہے۔(فيض القدير، تحت الحديث:۳۹۸۳، ج۳، ص۶۱۸)
اللہ مجھے حافظ قرآن بنا دے
قرآن کے احکام پہ بھی مجھ کو چلا دے
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب صَلَّی اللهُِ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
قرآن پاک شفاعت کرے گا:-
حضرت سیدنا انس رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اکرم، رحمت عالم ، نور مجسم ، شاہ بنی آدم ، رسول محتشم صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کا فرمان معظَّم ہے: جس شخص نے قرآن پاک سیکھا اور سکھایا اور جو کچھ قرآن پاک میں ہے اس پر عمل کیا، قرآن شریف اس کی شفاعت کریگا اور جنت میں لے جائے گا۔(تاريخ د مشق لابن عسا کر، ذکر من اسمه عقيل، ۴۷۳۴۔عقيل بن احمد بن محمد، ج۴۱، ص۳)
الٰہی خوب دیدے شوق قرآں کی تلاو ت کا
شرف دے گنبدخضرا کے سائے میں شہادت کا
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب صَلَّی اللهُِ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
قرآن مجید کی ا یک آیت سکھا نے کی فضیلت:-
حضرت سیدنا انس رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت ہے کہ جس شخص نے قرآن مجید کی ایک آیت یا دین کی کوئی سنت سکھائی قیامت کے دن اللہ تعالٰی اس کے لیے ایسا ثواب تیار فرمائے گا کہ اس سے بہتر ثواب کسی کے لیے بھی نہیں ہوگا۔(جمع الجوامع للسيوطي، حرف الميم، الحديث:۲۲۴۵۴، ج۷، ص۲۰۹ )
تلاوت قرآن کے مختلف مدنی پھول
شیخ طریقت، امیر ِاہل سنت، بانیء دعوت اسلامی حضرت علامہ مولانا ابو بلال محمد الیاس عطّار قادری دامت برکاتہم العالیہ 49 صفحات پر مشتمل رسالہ “تلاوت کی فضیلت ” صفحہ 11 پر تحریر فرماتے ہیں :
(1) تلاوت کے آغاز میں اعوذ پڑھنا مستحب ہے اور ابتدائے سورت میں بِسْمِ اللهِ سنت، ورنہ مستحب۔(بهار شريعت، ج۱، حصه۳، ص۵۵۰)
(2) باوضو، قبلہ رو، اچھے کپڑے پہن کر تلاوت کرنا مستحب ہے(ایضاً، ص۵۵۰)
(3) قرآن مجید دیکھ کر پڑھنا، زبانی پڑھنے سے افضل ہے کہ یہ پڑھنا بھی ہے اور دیکھنا اور ہاتھ سے اس کا چھونا بھی اور یہ سب کام عبادت ہیں۔
(4) قرآن مجید کو نہایت اچھی آواز سے پڑھنا چاہیے، اگر آواز اچھی نہ ہو تو اچھی آواز بنانے کی کوشش کرے،مگر لحن کے ساتھ پڑھنا کہ حروف میں کمی بیشی ہوجائے جیسے گانے والے کیا کرتے ہیں یہ ناجائز ہے، بلکہ پڑھنے میں قوا عد تَجوید کی رعایت کیجئے(الدرالمختار و رد المحتار،کتاب الحظروالاباحة، فصل في البيع، ج۹، ص۶۹۵)
(5) قرآن مجید بلند آواز سے پڑھنا افضل ہے جب کہ کسی نمازی یا مریض یا سوتے کو ایذا نہ پہنچے۔(غنية المتملي، ص۴۹۷)
(6) جب قرآن پاک کی سورتیں یا آیتیں پڑھی جاتی ہیں اس وقت بعض لوگ چپ تو رہتے ہیں مگر ادھر ادھر دیکھنے اور دیگر حرکات و اشارات وغیرہ سے باز نہیں آتے، ایسوں کی خدمت میں عرض ہے کہ چپ رہنے کے ساتھ ساتھ غور سے سننا بھی لازمی ہے جیسا کہ فتاوی رضویہ جلد 23 صفحہ 352 پرمیرے آقا اعلیٰ حضرت، امام اہلسنت، مولیٰنا شاہ امام احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرحمن فرماتے ہیں:قرآن مجید پڑھا جائے اسے کان لگا کر غور سے سننا اور خاموش رہنا فرض ہے۔ قَالَ اللّٰهُ تَعَالٰي(االلہ تعالٰی نے ارشاد فرمایا):
وَاِذَا قُرِئَ الْقُرْاٰنُ فَاسْتَمِعُوۡا لَهٗ وَاَنصِتُوۡا لَعَلَّکُمْ تُرْحَمُوۡنَ (پ۹،الاعراف:۲۰۴)
ترجمہ کنزالایمان: اورجب قرآن پڑھا جائے تو اسے کان لگا کر سنو اور خاموش رہو کہ تم پر رحم ہو۔
(7) مجمع میں سب لوگ بلند آواز سے پڑھیں یہ حرام ہے، اکثر تیجوں میں سب بلند آواز سے پڑھتے ہیں یہ حرام ہے، اگر چند شخص پڑھنے والے ہوں تو حکم ہے کہ آہستہ پڑھیں(بهارشريعت، ج۱، حصه۳، ص۵۵۲)
(8)مسجد میں دوسرے لوگ ہوں ، نماز یا اپنے ورد و وظائف پڑھ رہے ہوں اس وقت فقط اتنی آواز سے تلاوت کیجئے کہ صرف آپ خود سن سکیں برابر والے کو آواز نہ پہنچے
(9) بازاروں میں اور جہاں لوگ کام میں مشغول ہوں بلند آواز سے پڑھنا ناجائز ہے، لوگ اگر نہ سنیں گے تو گناہ پڑھنے والے پر ہے اگر کام میں مشغول ہونے سے پہلے اس نے پڑھنا شروع کر دیا ہو اور اگر وہ جگہ کام کرنے کیلئے مقرر نہ ہو تو اگر پہلے پڑھنا اس نے شروع کیا اور لوگ نہیں سنتے تو لوگوں پر گناہ اور اگرکام شروع کرنے کے بعد اس نے پڑھنا شروع کیا، تو اس (یعنی پڑھنے والے) پر گناہ (غنية المتملي، ص۴۹۷)
(10) جہاں کوئی شخص علم دین پڑھا رہا ہے یا طالبِ علم علم دین کی تکرار کرتے یا مطالعہ دیکھتے ہوں، وہاں بھی بلند آواز سے پڑھنا منع ہے(ايضًا، ص۴۹۷)
(11) لیٹ کر قرآن پڑھنے میں حرج نہیں جبکہ پاؤںسمٹے ہوں اور منہ کھلا ہو، یوہیں چلنے اور کام کرنے کی حالت میں بھی تلاوت جائز ہے، جبکہ دل نہ بٹے، ورنہ مکروہ ہے۔ (ايضًا، ص۴۹۶)
(12) غسل خانے اورنجاست کی جگہوںمیں قرآن مجید پڑھنا، ناجائز ہے (ايضًا)
(13) قرآن مجید سننا، تلاوت کرنے اورنفل پڑھنے سے افضل ہے (ایضًا،ص۴۹۷)
(14) جو شخص غلط پڑھتا ہو تو سننے والے پر واجب ہے کہ بتا دے، بشرطیکہ بتانے کی و جہ سے کینہ و حسد پیدا نہ ہو(ايضًا، ص۴۹۸)
(15) اسی طرح اگر کسی کا مصحف شریف (قرآن پاک) اپنے پاس عاریت (یعنی وقتی طور پر لیا ہوا) ہے، اگر اس میں کتابت کی غلَطی دیکھے، (تو جس کا ہے اسے ) بتا دینا واجب ہے (بہارشریعت،ج۱،حصہ۳،مسئلہ۶۰، ص۵۵۳)
(16) گرمیوں میں صبح کو قرآن مجید ختم کرنا بہتر ہے اورسردیوں میں اول شب کو کہ حدیثِ پاک میں ہے: “جس نے شروع دن میں قرآن ختم کیا، شام تک فرشتے اس کے لیے استغفار کرتے ہیں اور جس نے ابتدائے شب میں ختم کیا، صبح تک استغفار کرتے ہیں۔” (حلية الاولياء، طلحة بن مصرف، الحديث : ۶۱۹۹، ج۵، ص۳۰) گرمیوں میں چونکہ دن بڑا ہوتا ہے تو صبح کے وقت ختم کرنے میں استغفار ملائکہ زیادہ ہوگی اور جاڑوں(یعنی سردیوں) کی راتیں بڑی ہوتی ہیں تو شروع رات میں ختم کرنے سے استغفار زیادہ ہوگی۔ (غنية المتملي، ص۴۹۶)
(17) جب قرآن پاک ختم ہو تو تین بار سورۂ اخلاص پڑھنابہتر ہے اگرچِہ تراویح میں ہو، البتہ اگر فرض نماز میں ختم کرے تو ایک بار سے زیادہ نہ پڑھے (غنية المتملي، ص۴۹۶)
(18) ختم قرآن کا طریقہ یہ ہے کہ سورۂ الناس پڑھنے کے بعد سورۂ فاتحہ اور سورۂ بقرہ سے وَ اُولٰٓئِكَ هُمُ الْمُفْلِحُوۡنَ تک پڑھئے اور اس کے بعد دعا مانگئے کہ یہ سنت ہے چنانچِہ حضرت سیدنا عبد اللہ بن عباس رضی اللہ تعالٰی عنھما حضرت سیدنا ابی بن کعب رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم، رؤ وف رحیم صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم جب ” قُلْ اَعُوۡذُ بِرَبِّ النَّاسِ “پڑھتے تو سورۂ فاتحہ شروع فرماتے پھر سورۂ بقرہ سے “وَ اُولٰٓئِكَ هُمُ الْمُفْلِحُوۡنَ “ تک پڑھتے پھر ختم قرآن کی دعا پڑھ کر کھڑے ہوتے۔ (الاتقان في علوم القران، النوع الخامس والثلاثون في آداب تلاوته وتاليفه، ج۱، ص۱۵۸)
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب صَلَّی اللهُِ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! تلاوت کی فضیلتیں اور برکتیں حاصل کرنے کیلئے ضروری ہے کہ قرآن شریف کو درست پڑھا جائے۔ الحمد للّٰہ عزوجل امت کی خیر خواہی کے مقدس جذبے کے تحت، تجوید ومخارج کے ساتھ قرآن پاک سیکھنے سکھانے کیلئے تبلیغ قرآن و سنت کی عالمگیر غیر سیاسی تحریک، “دعوت اسلامی” کے تحت دنیا کے مختلف ممالِک میں بے شمار مدارس بنام مدرسۃ المد ینہ قائم ہیں۔ جن میں تادم تحریر صرف پاکستان میں کم وبیش بہتر ہزار مدنی منے اور مدنی منیاں حفظ و ناظر ہ کی مفت تعلیم حاصل کررہے ہیں، نیز لا تعداد مساجد و مقامات پر مدرسۃ المد ینہ (بالغان) کا بھی اہتمام ہوتا ہے، جن میں دن کے اندر کام کاج میں مصروف رہنے والوں کو عمومًا نماز عشا کے بعد تقریباً 40 منٹ کیلئے درست قرآن مجید پڑھانے کے علاوہ مختلف دعائیں یاد کروائی جاتیں اور سنتیں بھی سکھائی جاتی ہیں، آپ بھی ان مدارس میں قرآن کریم پڑھئے، اگر پڑھے ہوئے ہیں تو پڑھایئے!
آپ کی ترغیب و تحریص کے لئے عرض ہے: ایک اسلامی بھائی کے بیان کا لب لباب ہے: میرے گناہ بہت زیادہ تھے۔جن میں معاذ اللہ V.C.R. کی لیڈ سپلائی کرنا، راتوں کو اوباش لڑکوں کے ساتھ گھومنا، روزانہ دو بلکہ تین تین فلمیں دیکھنا، ورائٹی پروگرامز میں راتیں کالی کرنا شامل ہے۔ الحمدللّٰہ عزوجل باب المدینہ کراچی کے علاقے نیا آباد کے ایک اسلامی بھائی کی مسلسل انفرادی کوشش کی برکت سے علاقے کے مد رسۃ المد ینہ (برائے بالغان) میں جانے کی ترکیب بنی، اور اس طرح عاشقان رسول کی صحبت ملی اور میں تبلیغ قرآن وسنت کی عالمگیر غیر سیاسی تحریک ، دعوت اسلامی کے مدنی ماحول سے وابستہ ہوکر مدنی کاموں میں مصروف ہوگیا۔
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب صَلَّی اللهُِ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! بیان کو اختتام کی طرف لاتے ہوئے سنت کی فضیلت اور چند سنتیں اور آداب بیان کرنے کی سعادت حاصل کرتا ہوں چنانچہ تاجدار رسالت، شمع بزم ہدایت ،نوشہ بزم جنت صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کا فرمان جنت نشان ہے: جس نے میری سنت سے محبت کی اس نے مجھ سے محبت کی اور جس نے مجھ سی محبت کی وہ جنت میں میرے ساتھ ہو گا۔(تاريخ مدينة دمشق لابن عساکر، انس بن مالك، ج۹، ص۳۴۳)
فیضان نوافل
شیخ طریقت، امیر ِاہلسنت، بانیء دعوت اسلامی حضرت علامہ مولانا ابو بلال محمد الیاس عطار قادری رضوی دامت برکاتھم العالیہ ” رسائل عطاریہ” (حصہ دوم) کے صفحہ 12 پر حدیث پاک نقل فرماتے ہیں کہ نبی مکرم ، رسول مجسم، شہنشاہ بنی آدم صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کا فرمان مغفرت نشان ہے:” جو مجھ پرروزانہ دن میں ایک ہزار بار درود پاک پڑھے گا وہ اس وقت تک نہیں مرے گا جب تک جنت میں اپنا مقام نہ دیکھ لے۔” (الترغيب و الترهيب،کتاب الذکر والدعائ، الترغيب فی اکثار الصلاة علي النبی صلی اللّٰه تعالٰي عليه واٰله وسلم، الحديث:۲۵۹۱،ج۲، ص۳۲۶)
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب صَلَّی اللهُِ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! فارغ وقت یوں ہی پڑے پڑے گزارنے کے بجائے ذکر ودرود اور نوافل وغیرہ میں گزارنا چاہئے کہ پھر مرنے کے بعد یہ موقع نہیں مل سکے گا۔ زندگی میں کافی فارغ وقت مل سکتا ہے لہٰذا “فرصت کو مصروفیت سے پہلے غنیمت جانو ” کے تحت ہوسکے تو نوافل کی کثرت کیجئے ان کے فضائل وبرکات بے شمار ہیں، چنانچہ
حضرت سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ تعالٰی عنہ سے مروی ہے حضور اقدس صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے فرمایا کہ االلہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا: “میرا بندہ جن چیزوں کے ذریعہ میری قربت چاہتا ہے ان میں سب سے زیادہ فرائض مجھے محبوب ہیں اور نوافل کے ذریعے بندہ میرے قریب ہوتا رہتا ہے یہاں تک کہ میں اس کو محبوب بنا لیتا ہوں۔ (صحيح البخاري،کتاب الرقاق،باب التواضع،الحديث:۶۵۰۲،ج۴،ص۲۴۸)
اس روایت کے تحت مفسر شہیر حکیم الامت مفتی احمد یار خان نعیمی عهہ رحمة اللہ الغنِي مرآۃ المناجیح ، جلد 3،صفحہ 308 پر تحریر کرتے ہیں: “یعنی بندۂ مسلمان فرض عبادات کے ساتھ نوافل بھی ادا کرتا رہتا ہے حتیٰ کہ وہ میرا پیارا ہوجاتا ہے کیونکہ وہ فرائض و نوافل کا جامع ہوتا ہے، اس کا مطلب یہ نہیں کہ فرائض چھوڑ کر نوافل ادا کرے۔”
دعوت اسلامی کے اشاعتی ادارے مکتبَۃ المدینہ کی مطبوعہ 1250 صفحات پر مشتمل کتاب “بہار شریعت ‘‘ جلد اول،حصہ 4 ،صفحہ 674 پر ہے: نوافل تو بہت کثیر ہیں، اوقات ممنوعہ کے سوا آدمی جتنے چاہے پڑھے مگر ان میں سے بعض جو حضور سید المرسلین صلی اللہ تعالی علیہ وسلم و ا ئمہ ء دِین رضی اللہ تعالٰی عنھما سے مروی ہیں، بیان کیے جاتے ہیں:
تحیۃ المسجِد
حضرت سیدنا ابو قـت ادہ رضی اللہ رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت ہے کہ حضور اقدس صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم فرماتے ہیں: “جو شخص مسجد میں داخل ہو، بیٹھنے سے پہلے دو رکعت پڑھ لے۔” (صحيح البخاري، کتاب الصلاة، باب اذا دخل المسجد ۔۔۔ الخ، الحديث:۴۴۴، ج۱، ص۱۷۰)
جو شخص مسجد میں آئے اسے دو رکعت نماز پڑھنا سنت ہے بلکہ بہتر یہ ہے کہ چار پڑھے، اگر ایسے وقت مسجد میں آیا جس میں نفل نماز مکروہ ہے مثلاً بعد طلوع فجر یا بعد نماز عصر تو وہ تحیۃ المسجد نہ پڑھے بلکہ تسبیح و تہلیل و درود شریف میں مشغول ہو، حق مسجد ادا ہو جائے گا۔ (ردالمحتار،کتاب الصلاة، باب الوتروالنوافل، مطلب في تحية المسجد،ج۲، ص۵۵۵)
تحیۃ الوضو
نبی کریم، رء وف رَحیم صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم ارشادفرمایا: “جو شخص وضو کرے اور اچھا وضو کرے اور ظاہر و باطن کے ساتھ متوجہ ہو کر دو رکعت پڑھے، اس کیلئے جنت واجب ہو جاتی ہے۔” (صحیح مسلم،کتاب الطھارۃ، باب الذکر المستحب عقب الوضوئ، الحدیث:۲۳۴، ص۱۴۴)
وضو کے بعد اعضا خشک ہونے سے پہلے دو رکعت نماز پڑھنا مستحب ہے، غسل کے بعد بھی دو رکعت نماز مستحب ہے۔ وضو کے بعد فرض وغیرہ پڑھے تو قائم مقام تحية الوضوکے ہوجائیں گے۔ (ردالمحتار،کتاب الصلاة،باب الوتر والنوافل، مطلب سنة الوضوء، ج۲، ص۵۶۳)
نمازِ اشراق
حضرت سیدنا انس رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت ہے کہ سرکار مدینہ، سلطان باقرینہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم ارشادفرماتے ہیں: “جو فجر کی نماز جماعت سے پڑھ کر بیٹھا ذکر خدا کرتا رہا، یہاں تک کہ آفتاب بلند ہوگیا پھر دو رکعتیں پڑھیں تو اسے پورے حج اور عمرہ کا ثواب ملے گا۔ (سنن الترمذی، کتاب السفر، باب ماذکر مما يستحب من الجلوس في المسجد۔۔۔الخ، الحديث: ۵۸۶، ج۲ ،ص۱۰۰)
نمازِ چاشت
حدیث پاک میں ہے:” جس نے چاشت کی بارہ رکعتیں پڑھیں اللہ تعالیٰ اس کے لیے جنت میں سونے کا محل بنائے گا۔” (سنن الترمذي،کتاب الوتر، باب ماجاء في صلاة الضحيٰ، الحديث:۴۷۲، ج۲، ص۱۷)
ہرجوڑ کے بدلے صدقہ
حضرت سیدنا ابو ذر رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم علیہِ الصلاۃ والتسلیم ارشاد فرماتے ہیں : آدمی پر اسکے ہر جوڑ کے بدلے صدقہ ہے (اور کل تین سو ساٹھ جوڑ ہیں) ہر تسبیح صدقہ ہے اور ہر حمد صدقہ ہے اور لَآ اِلٰـهَ اِلَّا اللّٰهُکہنا صدقہ ہے اور اَللهُ اَکْبَرْ کہنا صدقہ ہے اور اچھی بات کا حکم کرنا صدقہ ہے اور بری بات سے منع کرنا صدقہ ہے اور ان سب کی طرف سے دو رکعتیں چاشت کی کفایت کرتی ہیں۔ (صحیح مسلم، کتاب صلاۃ المسا فرین، باب استحباب صلاۃ الضحٰی۔۔۔الخ، الحدیث:۷۲۰،ص۳۶۳)
چاشت کی نماز مستحب ہے، کم از کم دو اور زیادہ سے زیادہ اسکی بارہ رکعتیں ہیں اور افضل بارہ ہیں، نماز چاشت کا وقت آفتاب بلند ہونے سے زوال یعنی نِصْفُ النَّهَارِ شرعی تک ہے اور بہتر یہ ہے کہ چوتھائی دن چڑھے پڑھے۔ (الفتاوي الهندية،کتاب الصلاة، الباب التاسع في النوافل، ج۱، ص۱۱۲، وردالمحتار، کتاب الصلاة، باب الوتروالنوافل، مطلب:سنة الوضوئ، ج۲، ص۵۶۳)
نمازِ سفر
سفر میں جاتے وقت دو رکعتیں اپنے گھر پر پڑھ کر جائے، حدیث میں ہے: “کسی نے اپنے اہل کے پاس اُن دو رکعتوں سے بہتر نہ چھوڑا جو بوقت ارادۂ سفر ان کے پاس پڑھیں۔” (ردالمحتار،کتاب الصلاة، باب الوتر والنوافل، مطلب في رکعتی السفر،ج۲،ص۵۶۵ وفیض القدیر شرح الجامع الصغير،الحديث:۷۹۰۰،ج۵،ص۵۶۶)
نماز واپسی سفر
سفر سے واپس ہو کر دو رکعتیں مسجد میں ادا کرے، حضرت کعب بن مالک رضی اللہ تارلی عنہ ے مروی کہ “رسول االلہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلمسفر سے دن میں چاشت کے وقت تشریف لاتے اور ابتدائً مسجد میں جاتے اور دو رکعتیں اُس میں نماز پڑھتے پھر وہیں مسجد میں تشریف رکھتے۔” (صحيح مسلم،کتاب صلاة المسافرين، باب استحباب رکعتين ۔۔۔ الخ، الحديث:۷۱۶، ص۳۶۱)
مسافر کو چاہیے کہ منزل میں بیٹھنے سے پہلے دو رکعت نفل پڑھے جیسے حضور اقدس صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کیا کرتے تھے۔ (بہار شریعت، ج۱،حصہ۴،ص۶۷۷)
صلاۃ اللیل
رات میں بعد نماز عشا جو نوافل پڑھے جائیں ان کو صلاۃ اللیل کہتے ہیں اور رات کے نوافل دن کے نوافل سے افضل ہیں صحیح مسلم شریف میں مرفوعاً ہے: “فرضوں کے بعد افضل نماز رات کی نماز ہے۔” (بهار شريعت،سنن ونوافل کا بيان، ج۱، حصہ۴، ص۶۷۷ وصحيح مسلم،کتاب الصيام، باب فضل صوم المحرم، الحديث: ۱۱۶۳، ص۵۹۱)
طبرانی نے مرفوعاً روایت کی ہے کہ رات میں کچھ نماز ضروری ہے اگرچہ اتنی ہی دیر جتنی دیر میں اونٹنی یابکری دوہ لیتے ہیں اور فرض عشا کے بعد جو نماز پڑھی وہ صلاۃ اللیل ہے۔ (المعجم الکبير للطبرانی ، اياس بن معاوية المزني، الحديث:۷۸۷، ج۱، ص۲۷۱)
نمازِ تہجد
اسی صلاۃ اللیل کی ایک قسم تہجد ہے کہ عشا کے بعد رات میں سو کر اٹھیں اور نوافل پڑھیں، سونے سے قبل جو کچھ پڑھیں وہ تہجد نہیں۔کم سے کم تہجد کی دو رکعتیں ہیں اور حضور اقدس صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم سے آٹھ تک ثابت۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا: “جو شخص رات میں بیدار ہواور اپنے اہل کو جگائے پھر دونوں دو دو رکعت پڑھیں تو کثرت سے یاد کرنے والوں میں لکھے جائیں گے۔” (بهارشريعت، سنن ونوافل کا بيان، ج۱، حصه ۴، ص۶۷۷، ۶۷۸والمستدرک للحاکم، کتاب صلاة التطوع، باب توديع المنزل برکعتين، الحديث:۱۲۳۰، ج۱، ص۶۲۴)
جنت میں سلامتی سے داخلہ
حدیث پاک میں ہے: “اے لوگو! سلام شائع (عام) کرو اور کھانا کھلاؤ اور رشتہ داروں سے نیک سلوک کرو اور رات میں نماز پڑھو جب لوگ سوتے ہوں، سلامتی کے ساتھ جنت میں داخل ہوگے۔” (المستدرك للحاکم،کتاب البر والصلة، باب ارحموا اهل الارض ۔۔۔ الخ، الحديث:۷۳۵۹، ج۵، ص۲۲۱)
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب صَلَّی اللهُِ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! ہر مسلمان کو فرائض کے ساتھ ساتھ نفل نمازوں کا بھی ذہن بناناچاہیے ،اللہ عز وجل اس کی بے شمار برکتیں دیکھیں گے۔ نفلی عبادات کا جذبہ پانے اور سنتوں پر عمل کی عادت ڈالنے کیلئے تبلیغ قرآن و سنت کی عالمگیر غیر سیاسی تحریک دعوت اسلامی کے مدنی ماحول سے ہر دم وابستہ رہیے۔ سنتوں کی تربیت کے لیے مدنی قافلوں میں عاشقان رسول کے ساتھ سنتوں بھرا سفر کیجیے، کامیاب زندگی گزارنے اور آخرت سنوارنے کے لیے مدنی انعامات کے مطابق عمل کرتے ہوئے روزانہ فکر مدینہ کے ذریعے رسالہ پر کیجیے اور ہر مدنی ماہ کی 10تاریخ کے اندر اندر اپنے ذمے دار کو جمع کروایئے۔
آئیے آپ کو ایک مدنی بہار سناؤں کہ فیشن کا متوالا اور آوارہ گردی کا معمول رکھنے والا ایک نوجوان جب دعوت اسلامی کے مدنی ماحول سے وابستہ ہوا تو اس پر کیسا کرم ہوگیا!
چنانچِہ واہ کینٹ (پنجاب، پاکستان) کے ایک اسلامی بھائی کا کچھ اس طرح بیان ہے: میں کالج میں پڑھتا تھا اور دیگر اسٹوڈنٹس کی طرح فیشن کا متوالا تھا، کرکٹ کا میچ دیکھنے اور کھیلنے کا جنون کی حد تک شوق اور رات گئے تک آوارہ گردی کا معمول تھا۔ نماز اور مسجد کی حاضِری کا جہاں تک تعلق ہے تو وہ فقط عیدین کی نماز تک محدود تھی۔ رمضان المبارک ( ۱۴۲۲ ھ،2001ء) میں والدین کے اصرار پر نماز ادا کرنے مسجد میں گیا ۔ عصر کی نماز کے بعد سفید لباس میں ملبوس سر پر سبز عمامہ شریف کا تاج سجائے ایک باریش اسلامی بھائی نے نمازیوں کو قریب کرنے کے بعد فیضان سنت کا درس دیا، میں دور بیٹھ کرسنتا رہا، درس کے بعدفوراً مسجد سے باہر نکل گیا، دو تین دن تک یہی ترکیب رہی۔ایک دن میں ملنے کے لئے رک گیا، ایک اسلامی بھائی نے پر تپاک انداز سے ملاقات کر کے نام وپتا پوچھنے کے بعد تبلیغ قرآن وسنت کی عالمگیر غیر سیاسی تحریک، دعوت اسلامی کے مدنی ماحول میں ہونے والے اجتماعی اعتکاف میں بیٹھنے کی ترغیب دلاتے ہوئے اعتکاف کے فضائل بیان کئے۔ اولاً میرا ذہن نہ بنا لیکن وہ اسلامی بھائی ما شاء اللہ بہت جذبے والے تھے، مایوس نہ ہوئے بلکہ میرے گھر آپہنچے اور بار بار اصرار کرنے لگے۔ ان کی مسلسل انفرادی کوشش کے نتیجے میں میں نے اعتکاف سے ایک دن قبل نام لکھوا کر سحری و افطار کے اخراجات جمع کروا دیئے۔ اور آخری عشرۂ رمضان المبارک ۱۴۲۲ ھ جامع مسجد نعیمیہ (لالہ رُخ،واہ کینٹ) کے اندر عاشقان رسول کے ساتھ معت ـ کف ہو گیا ۔ اجتماعی اعتکاف کے پر سوز ماحول اور عاشقان رسول کی صحبت نے میری دلی کیفیت کو بدل ڈالا ۔ وہاں کی جانے والی تہجد، اشراق، چاشت اور اوابین کے نوافل کی پابندی نے گزشتہ زندگی میں فرض نمازیں نہ پڑھنے پر مجھے سخت شرمندہ کیا، آنکھوں سے ندامت کے آنسو جاری ہو گئے اور میں نے دل ہی دل میں نمازوں کی پابندی کی نیت کرلی۔ پچیسویں25 شب دعا میں مجھ پر اس قدر رقت طاری تھی کہ میں پھوٹ پھوٹ کر رو رہا تھا۔ اسی عالم میں مجھ پر غنودگی طاری ہو گئی اور میں خواب کی دنیا میں پہنچ گیا، کیا دیکھتا ہوں کہ ایک پر وقار و نوربار چہرے والی شخصیت موجود ہے اور ان کے ارد گرد کافی ہجوم ہے۔ میں نے کسی سے پوچھا تو انہوں نے بتایا کہ یہ آقا ئے مدینہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم ہیں۔ میں نے دیکھا تو سرکار مدینہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے سبزسبز عمامہ شریف کا تاج سجا رکھا تھا۔ کچھ دیر تک میں دیدار سے آنکھیں ٹھنڈی کرتا رہا، جب بیدا ر ہوا تو صلوٰۃ وسلام پڑھا جا رہا تھا۔ میری کیفیت بہت عجیب و غریب تھی، جسم پر لرزہ طاری تھا، میں ہچکیاں باندھ کر روئے جا رہا تھا اور آنسو تھے کہ تھم نہیں رہے تھے۔ صلوٰۃ و سلام کے بعد مجلس برائے اعتکاف کے نگران کے سامنے عمامے کا تاج سجانے والوں کی قطار بندھی ہوئی تھی اوراعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرحمن کے لکھے ہوئے اس نعتیہ شعر کی تکرار جاری تھی۔
تاج والے دیکھ کر تیرا عمامہ نور کا
سر جھکاتے ہیں الٰہی بول بالا نور کا
میں اپنے قریبی اسلامی بھائیوں کو بمشکل تمام صرف اتنا کہہ پایا: “میں نے بھی عمامہ باندھنا ہے۔” تھوڑی ہی دیر میں روتے روتے میں بھی عمامے کا تاج سجا چکا تھا۔ الحمد للّٰہ عزوجل اعتکاف ہی میں 30دن کے مدنی قافلے میں سفر کی نیت بھی کی۔ اور الحمد للّٰہ عزوجل مدنی قافلے میں سفر بھی کیا، سفر کے دوران بہت کچھ سیکھنے کے ساتھ ساتھ درس و بیان بھی سیکھنے لگا۔ الحمد للّٰہ نمازوں کی پابندی کے ساتھ ساتھ دعوت اسلامی کے مدنی کاموں میں حصہ لینے لگا۔ آج یہ بیان دیتے وقت ذیلی مشاورت کے نگران کے طور پر مدنی کاموں کی دھومیں مچانے کی کوشش کررہا ہوں۔ (فيضان سنت، باب فيضان رمضان، ج۱، ص۱۳۹۷)
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب صَلَّی اللهُِ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! بیان کو اختتام کی طرف لاتے ہوئے سنت کی فضیلت اور چند سنتیں اور آداب بیان کرنے کی سعادت حاصل کرتا ہوں ۔ تاجدار رسالت، شہنشاہ نبوت، مصطفی جان رحمت، شمع بزم ہدایت،نوشہ بزم جنت صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کا فرمان جنت نشان ہے: جس نے میری سنت سے محبت کی اس نے مجھ سے محبت کی اور جس نے مجھ سی محبت کی وہ جنت میں میرے ساتھ ہو گا۔ (تاريخ مدينة دمشق لابن عساکر، انس بن مالك، ج۹، ص۳۴۳)
نفلی روزوں کے فضائل
شیخ طریقت، امیر ِاہلسنت، بانیء دعوت اسلامی حضرت علامہ مولانا ابو بلال محمد الیاس عطار قادری رضوی دامت برکاتہم العالیہ ” رسائل عطاریہ” (حصہ دوم) کے صفحہ 13 پر حدیث پاک نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کا فرمان جنت نشان ہے:”بے شک تمہارے نام بمع شناخت مجھ پر پیش کیے جاتے ہیں لہٰذا مجھ پر ا حسن (یعنی خوبصورت الفاظ میں) درود پاک پڑھو۔ (المصنف للامام عبد الرزاق، باب الصلاة علي النبي،الحديث:۳۱۱۶، ج۲، ص۱۴۰)
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو ! فرض روزوں کے علاوہ نفل روزوں کی بھی عادت بنانی چاہئے کہ اس میں بے شمار دینی و دنیوی فوائد ہیں اور ثواب تو اتنا ہے کہ جی چاہتا ہے بس روزے رکھتے ہی چلے جائیں۔مزید دینی فوائد میں ایمان کی حفاظت، جہنم سے نجات اور جنت کا حصول شامل ہیں اور جہاں تک دنیوی فوائد کاتعلق ہے توروزہ میں دن کے اندر کھانے پینے میں صرف ہونے والے وقت اور اخراجات کی بچت، پیٹ کی اصلاح اور بہت سارے امراض سے حفاظت کا سامان ہے اور تمام فوائد کی اصل یہ ہے کہ اس سےاللہ عزوجل راضی ہو تاہے۔ اللہ تبارک وتعالیٰ پارہ 22 سورۃ الاحزاب کی آیت نمبر35 میں ارشاد فرماتا ہے:
وَالصّٰائِمِينَ وَالصّٰئِمٰتِ وَالْحٰفِظِينَ فُرُوۡجَهُمْ وَالْحٰفِظٰتِ وَ الذّٰکِرِينَ اللهَ کَثِيرًا وَّ الذّٰکِرٰتِ ۙ اَعَدَّ اللهُ لَهُمۡ مَّغْفِرَةً وَّ اَجْرًا عَظِيمًا (پ۲۲،الاحزاب:۳۵)
ترجمہ کنز الایمان: اور روزے والے اور روزے والیاں اور اپنی پارسائی نگاہ رکھنے والے اور نگاہ رکھنے والیاں اور اللہ کو بہت یاد کرنے والے اور یاد کرنے والیاں ان سب کیلئے اللہ نے بخشش اور بڑا ثواب تیار کر رکھا ہے۔
صدر الافاضل حضرت علامہ مولانا سید محمد نعیم الدین مراد آبادی علیہِ رحمۃ اللہ الہادی اس کے تحت فرماتے ہیں: “صوم یہ فرض و نفل دونوں کو شامل ہے۔” (خزائن العرفان)
جنت کا انوکھا درخت
حضرت سیدنا قیس بن زید جہنی رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت ہے، اللہ عزوجل کے محبوب، دانائے غیوب، منزہ عن العیوب صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کا فرمان جنت نشان ہے:” جس نے ایک نفلی روزہ رکھا اللہ عزوجل اس کیلئے جنت میں ایک درخت لگائے گا جس کا پھل انار سے چھوٹا اور سیب سے بڑا ہوگا،وہ (موم سے الگ نہ کئے ہوئے) شہد جیسا میٹھا اور(موم سے الگ کئے ہوئے خالص شہد کی طرح) خوش ذائقہ ہو گا۔ اللہ عزوجل بروز قیامت روزہ دار کو اس درخت کا پھل کھلا ئے گا۔(المعجم الکبير للطبراني، قيس بن زيد الجهني، الحديث:۹۳۵، ج۱۸، ص۳۶۵)
دوزخ سے 50 سال مسافت دوری
اللہ عزوجل کے پیارے نبی، مکی مدنی صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کا فرمان عافیت نشان ہے: “جس نے رضائے الٰہی کیلئے ایک دن کا نفل روزہ رکھا تو اللہ عزوجل اسکے اور دوزخ کے درمیان ایک تیز رفتار سوارکی پچاس سالہ مسافت کا فاصلہ فرما دے گا۔” (کنزالعمال،کتاب الصوم،الحديث:۲۴۱۴۹، ج۸، ص۲۵۵)
محشرمیں روزہ داروں کے مزے
حضرت سیدنا انس رضی اللہ تعالٰی عنہ نے فرمایا کہ قیامت کے دن روزے دار قبروں سے نکلیں گے تو وہ روزے کی بو سے پہچانے جائیں گے،ان کے سامنے طرح طرح کے کھانے اور پانی کے کوزے جن پر مشک سے مہر ہو گی پیش کیے جائیں گے اور انہیں کہا جائے گا کھاؤ کل تم بھوکے تھے، پیو کل تم پیاسے تھے، آرام کرو کل تم تھکے ہوئے تھے پس وہ کھائیں گے اور آرام کریں گے حالانکہ لوگ حساب کی مشقت اور پیاس میں مبتلاہوں گے۔ (جامع الاحاديث للسيوطي، الهمزة مع الکاف، الحديث:۲۴۶۲، ج۱، ص۳۵۸)
سفر کرو مال دار ہو جاؤ گے
حضرت سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت ہے کہ سرکار مدینہ راحت قلب وسینہ، فیض گنجینہ ، صاحب معطر پسینہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے فرمایا: جہاد کیا کرو خود کفیل ہو جاؤ گے ، روزے رکھو تندرست ہو جاؤ گے اور سفر کیا کرو غنی ( یعنی مالدار) ہو جاؤ گے۔ (المعجم الاوسط للطبراني، من اسمه موسي،الحديث:۸۳۱۲، ج۶، ص۱۴۶)
شیطان کی پریشانی
ایک بزرگ رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ نے مسجدکے دروازے پر شیطان کو حیران و پریشان کھڑے ہوئے دیکھ کر پوچھا: کیا بات ہے ؟ شیطان نے کہا: اندر دیکھئے! انہوں نے اندر دیکھا تو ایک شخص نماز پڑھ رہا تھا اور ایک آدمی مسجد کے دروازے کے پاس سورہا تھا۔شیطان نے بتایا کہ وہ جو اندر نماز پڑھ رہا ہے اس کے دل میں وسوسہ ڈالنے کیلئے میں اندر جاناچاہتا ہوں لیکن جو دروازے کے قریب سورہا ہے ، یہ روزہ دار ہے، یہ سویا ہوا روزہ دار جب سانس باہر نکالتا ہے تو اس کی وہ سانس میرے لئے شعلہ بن کر مجھے اندر جانے سے روک دیتی ہے ۔ (الروض الفائق ،المجلس الخامس في فضل شهر ۔۔۔ الخ، ص۳۹)
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب صَلَّی اللهُِ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! شیطان کے وارسے بچنے کیلئے روزہ ایک زبردست ڈھال ہے روزہ دار اگرچِہ سورہا ہے مگر اسکی سانس شیطان کیلئے گویا تلوار ہے معلوم ہوا روزہ دار سے شیطان بڑا گھبراتا ہے ، شیطان چونکہ ماہ رمضان المبارک میں قید کرلیا جاتاہے اس لئے وہ جہاں بھی اور جب بھی روزدار کو دیکھتا ہے پریشان ہوجاتا ہے۔
روزہ کی حالت میں مرنے کی فضیلت
ام المؤمنین حضرت سیدتُنا عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالٰی عنھاسے روایت ہے کہ سرکار مدینۂ منورہ ، سلطان مکۂ مکرمہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : ” جو روزے کی حالت میں مرا ، اللہ تعالیٰ قیامت تک کیلئے اس کے حساب میں روزے لکھ دے گا۔ (فردوس الاخبار للديلمي، الحديث:۵۹۶۷، ج۲، ص۲۷۴)
نیک کام کے دوران موت کی سعادت
سبحن اللہ ! خوش نصیب ہے وہ مسلمان جسے روزے کی حالت میں موت آئے بلکہ کسی بھی نیک کام کے دوران موت آنا نہایت ہی اچھی علامت ہے مثَلاً با وضو یا دوران نماز مرنا ،سفرِمدینہ کے دوران بلکہ مدینۂ منورہ میں روح قبض ہونا، دوران حج مکۂ مکرمہ، منٰی، مزدلفہ یا عرفات شریف میں فوتگی ، دعوت اسلامی کے سنتوں کی تربیت کے مدنی قافلے میں عاشقان رسول کے ہمراہ سنتوں بھرے سفر کے دوران دنیا سے رخصت ہونا، یہ سب ایسی عظیم سعادتیں ہیں کہ صرف خوش نصیبوں ہی کو حاصل ہوتی ہیں۔ اس سلسلے میں صحابہ کرام علیھم الرضوان کی نیک تمنائیں بیان کرتے ہوئے حضرت سیدنا خیثمہ رضی اللہ تعالٰی عنہ فرماتے ہیں: صحابہ کرام علیھم الرضوان اس بات کو پسند کرتے تھے کہ انتقال کسی اچھے کام مثلاً حج، عمرہ، غزوہ (جہاد)، رمضان کے روزے وغیرہ کے دوران ہو۔ (صفة الصفوة لابن جوزي ،خيثمة بن عبد الرحمن ابن ابي سبرة، ج۲، ص۵۹)
کالو چاچا کی ایمان افروز موت
اچھے کام کے دوران موت سے ہم آغوش ہونے کی سعادت مقدر والوں ہی کا حصہ ہے۔ اس ضمن میں تبلیغ قرآن وسنت کی عالمگیر غیر سیاسی تحریک ، دعوت اسلامی کے اجتماعی اعتکاف کی ایک مدنی بہار ملا حظہ فرمایئے اور زندگی بھر کے لئے دعوت اسلامی کے مدنی ماحول سے وابستہ رہنے کا عزم مصمم کر لیجئے۔ چنانچِہ مدینۃ الاولیاء احمد آباد شریف (گجرات، الہند) کے کالو چاچا (عمر تقریباً 60 برس) رمضان المبارک ۱۴۲۵ ھ، 2004ء کے آخری عشرے میں شاہی مسجد (شاہ عالم، احمد آباد شریف) میں ہونے والے تبلیغ قرآن وسنت کی عالمگیر غیر سیاسی تحریک ، دعوت اسلامی کے اجتماعی اعتکاف میں معتکف ہوگئے۔ یو ں تو یہ پہلے ہی سے دعوت اسلامی کے مدنی ماحول سے وابستہ تھے مگر عاشقان رسول کے ساتھ اجتماعی اعتکاف میں شمولیت پہلی ہی بار نصیب ہوئی تھی۔ اعتکاف میں بہت کچھ سیکھنے کا موقع ملا اور ساتھ ہی ساتھ دعوت اسلامی کے 72 مدنی انعامات میں سے پہلی صف میں نماز پڑھنے کی ترغیب والے دوسرے مدنی انعام کا خوب جذبہ ملا، چنانچِہ انہوں نے پہلی صف میں نماز پڑھنے کی عادت بنا لی ۔ 2شوال المکرم یعنی عیدُ الفطْر کے دوسرے روز تین دن کے مدنی قافلےمیں عاشقان رسول کے ہمراہ سنتوں بھرا سفر کیا، مدنی قافلہ سے واپسی کے پانچ یا چھ دن کے بعد یعنی11شوال المکرم ۱۴۲۵ھ، 2004ء کوکسی کام سے بازار جانا ہوا، مصروفیت بھی تھی مگر تاخیر کی صورت میں پہلی صف فوت ہو جانے کا خدشہ تھا۔ لہٰذا سارا کام چھوڑ کر مسجد کا رخ کیا اور اذان سے قبل ہی مسجِد میں پہنچ گئے، وضو کر کے جوں ہی کھڑے ہوئے کہ گر پڑے ، کلمہ شریف اور درود پاک پڑھتے ہوئے ان کی روح قفس عنصری سے پرواز کر گئی اِنَّا لِلهِ وَاِنَّـا ٓاِلَيْهِ رَاجِعُوْنَ۔
الحمدللہ اجتماعی اعتکاف کی برکت سے مدنی انعامات کے دوسرے مدنی انعام پہلی صف میں نماز پڑھنے کے ملے ہوئے جذبے نے کالو چاچا کو انتقال کے وقت بازار کی غفلت بھری فضاؤں سے اٹھا کرمسجد کی رحمت بھری فضاؤں میں پہنچا دیا اور کیسی خوش نصیبی کہ آخری وقت کلمہ و درود نصیب ہوگیا۔ سبحن اللہ! اور جس کو مرتے وقت کلمہ شریف نصیب ہو جائے اس کا قبر وحشر میں بیڑا پار ہے۔
چنانچِہ نبی رحمت ،شفیع امت، مالک جنت ، محبوب رب العزت صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کا فرمان جنت نشان ہے: “جس کا آخری کلام لآاِلٰـهَ اِلَّا اللّٰهُ “ہو، وہ داخل جنت ہوگا۔
مزید دعوت اسلامی کے مدنی ماحول کی برکت سنئے: چنانچِہ انتقال کے چند روز بعد ان کے فرزند نے خواب میں دیکھا کہ مرحوم کالو چاچا سفید لباس میں ملبوس سر پر سبز سبز عمامہ شریف کا تاج سجائے مسکراتے ہوئے فرما رہے ہیں: بیٹا! دعوت اسلامی کے مدنی کاموں میں لگے رہو کہ اسی مدنی ماحول کی برکت سے مجھ پر کرم ہوا ہے۔
موت فضل خدا سے ہو ایمان پر | مدنی ماحول میں کرلو تم اعتکاف | |
رب کی رحمت سے پاؤگے جنت میں گھر | مدنی ماحول میں کرلو تم اعتکاف |
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب صَلَّی اللهُِ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
(فيضان سنت، باب فيضان رمضان، ج۱، ص۱۳۴۴)
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! بیان کو اختتام کی طرف لاتے ہوئے سنت کی فضیلت اور چند سنتیں اور آداب بیان کرنے کی سعادت حاصل کرتا ہوں ۔ تاجدار رسالت، شہنشاہ نبوت، مصطفی جان رحمت، شمع بزم ہدایت،نوشہ بزم جنت صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کا فرمان جنت نشان ہے: جس نے میری سنت سے محبت کی اس نے مجھ سے محبت کی اور جس نے مجھ سے محبت کی وہ جنت میں میرے ساتھ ہو گا۔ ( تاريخ مدينة دمشق لابن عساکر، انس بن مالك، ج۹، ص۳۴۳ )
ذ کر اللہ کے فضا ئل
شیخ طریقت، امیر ِاہلسنت، بانیء دعوت اسلامی حضرت علامہ مولانا ابو بلال محمد الیاس عطار قادری رضوی دامت برکاتھم العالیہ ” رسائل عطاریہ” (حصہ دوم) کے صفحہ 15 پر حدیث پاک نقل فرماتے ہیں: ” اللہ عزوجل کی خاطر آپس میں محبت رکھنے والے جب باہم ملیں اور مصافحہ کریں اور نبی (صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم) پر درود پاک بھیجیں تو ان کے جدا ہونے سے پہلے دونوں کے اگلے پچھلے گناہ بخش دیئے جاتے ہیں۔” (مسند ابي يعلٰي، مسند انس بن مالك، الحديث:۲۹۵۱، ج۳، ص۹۵)
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب صَلَّی اللهُِ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! صبح وشام بلکہ ہر ہر گھڑی ذکرالٰہی عزوجل میں اپنے آپ کو مشغول رکھنا دنیا و آخرت میں ہمارے لئے بہت بڑے اجر وثواب کا موجب ہے اس کیلئے اگر ہم تھوڑی سی توجہ دیں اور اپنے تمام امور مثلاً کھانے کھلانے، پینے پِلانے ، رکھنے اٹھانے، دھونے پکانے ، پڑھنے پڑھانے، چلنے (گاڑی وغیرہ)چلانے، اُٹھنے اٹھانے، بیٹھنے بٹھانے، بتی جلانے، پنکھا چلانے، دسترخوان بچھانے بڑھانے، بچھونا لپیٹنے بچھانے، دکان کھولنے بڑھانے، تالا کھولنے لگانے، تیل ڈالنے عطر لگانے، بیان کرنے نعت شریف سنانے، جوتی پہننے عمامہ سجانے، دروازہ کھولنے بند فرمانے، الغرض ہر جائز کام کی ابتداء (جبکہ کوئی مانع شرعی نہ ہو) اللہ عزوجل کے نام سے کریں تو انشاءاللہ ان تمام مواقع پرہمیں ذکر اللہ کی فضیلت حاصل ہوگی اور مزید اچھی اچھی نیتیں بھی کرلیں تو یہ تمام امور ہمارے لیے باعث ثواب ہوں گے۔
قرآن مجید فرقان حمید میں ہمیں صبح و شام اللہ عزوجل کا ذکر کرنے کی ترغیب دلائی گئی ہے چنانچہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
وَّ سَبِّحُوۡهُ بُكْرَةً وَّ اَصِيلًا(پ۲۲، الاحزاب:۴۲)
ترجمہ کنزالایمان: اور صبح و شام اس کی پاکی بولو ۔
صدرُ الافاضل حضرت علامہ مولانا سید محمد نعیم الدین مراد آبادی علیہ ِ رحمۃ اللہ الہادی اس آیہ مبارکہ کے تحت تحریر فرماتے ہیں:”کیونکہ صبح اور شام کے اوقات ملائکہ ٔ روز و شب کے جمع ہونے کے وقت ہیں اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ اطراف لیل و نہار کا ذکر کرنے سے ذکر کی مداومت کی طرف اشارہ فرمایا گیا ہے۔”(خزائن العرفان)
دن کی ابتدا
سرکار مدینہ، قرار قلب وسینہ، باعث نزول سکینہ، صاحب معطر پسینہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:”جس نے دن کی ابتداءکسی اچھے عمل سے کی اور اپنے دن کو اچھے عمل ہی پر ختم کیا تو اللہ عزوجل اپنے فرشتوں سے فرمائے گا: اس دوران میں ہونے والے اس بندے کے گناہ مت لکھو۔”(الجامع الصغیر للسیوطی،حرف المیم، الحدیث:۸۴۲۳، ص۵۱۳)
جنت کی ضمانت
حضرت سیدنا ابومنیذ ر رضی اللہ تعالٰی عنہ فرماتے ہیں: میں نے نور کے پیکر، تمام نبیوں کے سرور، دو جہاں کے تاجور، سلطان بحرو بر صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: “جو صبح کے وقت یہ پڑھے: رَضِيْتُ بِاللهِ رَبًّا وَّبِالْاِسْلَامِ دِيْنًا وَّبِمُحَمَّدٍ نَّبِيًّا (یعنی میں اللہ عزوجل کے رب ہونے اور اسلام کے دین ہونے اور حضرت محمد صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کے نبی ہونے پر راضی ہوں) تو میں اسکا ہاتھ پکڑ کر جنت میں داخل کرنے کی ضمانت دیتا ہوں۔” (المعجم الکبير للطبراني، من اسمه منيذر الاسلمي، الحديث:۸۳۸، ج۲۰، ص۳۵۵)
افضل عمل
حضرت سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ تعالٰی عنہ فرماتے ہیں کہ نبی مکرم، نور مجسم، رسول اکرم، شہنشاہ بنی آدم صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے فرمایا:”جس نے صبح و شام سو سو مرتبہ یہ پڑھا: سبحان اللہ وبحمدہ تو قیامت کے دن اس سے افضل عمل لے کر آنے والا کوئی نہ ہوگا سوائے اس کے جو اس کی مثل کہے یا اس سے زیادہ پڑھے۔” (صحيح مسلم، کتاب الذکر والدعاء، باب فضل التهليل والتسبيح والدعاء، الحديث: ۲۶۹۲، ص۱۴۴۵)
جو بھلائی مانگے عطا کی جائے
حضرت سیدنا ابو امامہ باہلی رضی اللہ تعالٰی عنہ فرماتے ہیں: میں نے حضور پاک، صاحب لولاک، سیاح افلاک صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کو فرماتے سنا:”جو با وضو اپنے بستر پر آئے پھر اللہ عزوجل کا ذکر کرے یہا ں تک کہ اس پر غنودگی چھا جائے تو رات کی جس گھڑی میں وہ اللہ عزوجل سے دنیا و آخرت کی جو بھلا ئی مانگے گا اللہ عزوجل اسے وہ بھلائی عطا فرمادے گا ۔”(سنن الترمذي،کتاب الدعوات، باب:۹۲،الحديث:۳۵۳۷، ج۵، ص۳۱۱ )
جنت میں داخلہ
حضرت سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ تعالٰی عنہ نے فرمایا کہ رسول للّٰہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے فرمایا :” اللہ عزوجل کے ننانوے نام ہیں جو ان مبارک ناموں کو گن گن کر اخلاص کے ساتھ پڑھتا رہے وہ جنت میں داخل ہوگا۔”(مشکاة المصابيح، کتاب الدعوات، باب اسماء اللّٰه تعالٰي، الحديث:۲۲۸۷، ج۱، ص۴۲۷)
اللهِ عَزَّوَجَلّ کی رحمت ڈھانپ لیتی ہے
دوجہاں کے سلطان، رحمت عالمیان، سرور ذیشان صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے فرمایا: “جو قوم بھی اللہ تعالیٰ کا ذکر کرنے کے لیے بیٹھتی ہے تو فرشتے ان کو چاروں طرف سے گھیر لیتے ہیں اور خدا عزوجل کی رحمت ان کو ڈھانپ لیتی ہے اور ان لوگوں پر سکینہ (دل کا اطمینان) نازل ہوتا ہے اور اللہ تعالیٰ اپنے مقربین میں ان کا تذکرہ فرماتا ہے۔” (صحيح مسلم، کتاب الذکر والدعء، باب فضل الاجتماع ۔۔۔ الخ،الحديث:۲۷۰۰، ص۱۴۴۸)
ذکر کرنے والے سبقت لے گئے
حضرت سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ تعالٰی عنہ سے مروی ہے:حضور
بغیر ذکر گزرنے والی گھڑی پر افسوس
حضرت سیدنا معاذبن جبل رضی اللہ تعالٰی عنہ فرماتے ہیں کہ تاجدار مدینہ، سلطان باقرینہ، صاحب معطر پسینہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: “اہل جنت کسی چیز کا افسوس نہ کریں گے سوائے اس ساعت کے جو دنیا میں انہوں نے ذکر اللہ کے بغیر گزاردی۔” (المعجم الکبير للطبرا ني، جبير بن نفير عن معاذ بن جبل، الحديث:۱۸۲، ج۲۰، ص۹۳)
قلم کا قط
حافظ ابن عسا کر “تبیین کذب المفتری” میں فرماتے ہیں:(پانچویں صدی کے مشہور بزرگ) حضرت سیدنا سلَیم رازی علیہِ رحمۃ اللہ الکافی کا قلم جب لکھتے لکھتے گھس جاتا تو قط لگاتے (یعنی نوک تراشتے)ہوئے (اگر چِہ دینی تحریر کیلئے یہ بھی ثواب کا کام ہے مگر ایک پنتھ دو کاج کے مصداق) ذکراللہشروع کردیتے تاکہ یہ وقت صرف قط لگاتے ہوئے ہی صرف نہ ہو۔
ذکر و درود ہر گھڑی ورد زباں رہے
میری فضول گوئی کی عادت نکال دو
ساٹھ سال کی عبادت سے بہتر
اگر کچھ پڑھنے کے بجائے خاموش رہنے کو جی چاہے تو اس میں بھی ثواب کمانے کی صورتیں ہیں اور وہ یہ کہ الٹے سید ھے خیالات میں پڑنے کے بجائے آدمی یادخداوندی یا، یاد مدینہ و شاہ مدینہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم میں گُم ہوجائے، یا علم دین میں غورو تفکر شروع کردے یا موت کے جھٹکوں ، قبر کی تنہائیوں، اس کی وحشتوں اور محشر کی ہولناکیوں کی سوچ میں ڈوب جائے تو اس طرح بھی وَقت ضائع نہیں ہوگا بلکہ ایک ایک سانس انشاءاللہعبادت میں شمار ہوگا، چنانچِہ “جامع صغیر” میں ہے، سرکار مدینہ، راحت قلب و سینہ ، باعث نزول سکینہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کا فرمان باقرینہ ہے: (امورآخرت کے متعلق) گھڑی بھر کے لیے غورو فکر کرنا 60 سال کی عبادت سے بہتر ہے۔(الجامع الصغير للسيوطي، الحديث:۵۸۹۷، ص۳۶۵)
ان کی یادوں میں کھو جائیے مصطفی مصطفی کیجئے
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! ذکر اللہ عزوجل کی عادت بنانے اور ہر گھڑی اپنی زبان کو ذکر اللہ سے تر رکھنے کیلئے تبلیغ قرآن وسنت کی عالمگیر غیر سیاسی تحریک ، دعوت اسلامی کے مدنی ما حو ل سے ہر دم وابستہ رہئے، سنتوں کی تربیت کے لیے عاشقان رسول کے ساتھ سنتوں بھرا سفر کیجئے اور کامیاب زندگی گزارنے اور آخرت سنوارنے کے لیے مدنی انعامات کے مطابق عمل کرکے روزانہ فکرمدینہ کے ذریعے رسالہ پر کیجئے۔
دعوت اسلامی کے اشاعتی ادارے مکتبۃ المدینہ کی مطبوعہ 1548
صفحات پر مشتمل کتاب “فیضان سنت” جلد اول،صَفْحَہ 1133 پر شیخ طریقت، امیر اہلِسنت، حضرت علامہ مولانا ابو بلال محمد الیاس عطار قادری رضوی دامت برکاتھم العالیہ فرماتے ہیں:الحمد للّٰہ سنتوں بھری زندگی گزارنے کیلئے عبادات و اخلاقیات کے تعلق سے اسلامی بھائیوں کے لئے 72، اسلامی بہنوں کیلئے 63 اور طلبہ علم دین کیلئے 92، دینی طالبات کیلئے 83 اور مدنی منوں اور منیوں کیلئے 40 مدنی انعامات سوالات کی صورت میں مرتب کئے گئے ہیں۔ فکر مدینہ ( یعنی اپنے اعمال کا محاسبہ ) کرتے ہوئے روزانہ مدنی انعامات کا رسالہ پر کر کے دعوت اسلامی کے مقامی ذمہ دار کو ہر مدنی ماہ یعنی اسلامی مہینے کی 10تاریخ کے اندراندرجمع کروانا ہوتا ہے۔ مدنی انعامات نے نہ جانے کتنے اسلامی بھائیوں اور اسلامی بہنوں کی زندگیوں میں مدنی انقلاب برپا کردیا ہے! اس کی ایک جھلک ملا حظہ ہو چنانچِہ
نیوکراچی کے ایک اسلامی بھائی کا کچھ اس طرح کا بیان ہے: علاقے کی مسجد کے امام صاحب جو کہ دعوت اسلامی سے وابستہ ہیں، انہوں نے انفرادی کوشش کرتے ہوئے میرے بڑے بھائی جان کو مدنی انعامات کا ایک رسالہ تحفے میں دیا۔ وہ گھر لے آئے اور پڑھا تو حیران رہ گئے کہ اس مختصر سے رسالہ میں ایک مسلمان کو اسلامی زندگی گزارنے کا اتنا زبردست فارمولا دے دیا گیا ہے! مدنی انعامات کا رسالہ ملنے کی برکت سے الحمد للّٰہ ان کو نماز کا جذبہ ملا اور نماز با جماعت کی ادائیگی کے لئے مسجد میں حاضر ہو گئے اور اب پانچ وَقت کے نمازی بن چکے ہیں، داڑھی مبارک بھی سجا لی اور مدنی انعامات کا رسالہ بھی پرکرتے ہیں۔
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب صَلَّی اللهُِ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! بیان کو اِختِتام کی طرف لاتے ہوئے سنت کی فضیلت اور چند سنتیں اور آداب بیان کرنے کی سعادت حاصل کرتا ہوں ۔ تاجدار رسالت، شہنشاہ نبوت، مصطفی جان رحمت، شمع بزم ہدایت ،نوشہ بزم جنت صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کا فرمان جنت نشان ہے: جس نے میری سنت سے محبت کی اس نے مجھ سے محبت کی اور جس نے مجھ سے محبت کی وہ جنت میں میرے ساتھ ہو گا۔( تاريخ مدينة دمشق لابن عساکر، انس بن مالك، ج۹، ص۳۴۳ )
فیضانِ صلٰوۃ و سلام
شیخ طریقت، امیر ِاہل سنت، بانی ٔدعوت اسلامی حضرت علامہ مولانا ابو بلال محمد الیاس عطار قادری رضوی دامت برکاتھم العالیہ اپنے رسالہ ” باحیا نوجوان” میں درود شریف کے متعلق حدیث پاک بیان فرماتے ہیں کہ حضرت سیدنا ابو درداء رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت ہے : میٹھے میٹھے مصطفی صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:” جو شَخص صبح وشام مجھ پر دس دس بار درود شریف پڑھے گا بروز قیامت میری شفاعت اسے پہنچ کر رہے گی۔” (الترغيب والترهيب،کتاب النوافل، باب الترغيب في ايات ۔۔۔ الخ، الحديث:۹۹۱، ج۱، ص۳۱۲)
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب صَلَّی اللهُِ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
با کمال مدنی منی
حضرت سیدنا شیخ محمد بن سلیمان جز ولی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ فرماتے ہیں: میں سفر پر تھا ایک مقام پر نماز کا وقت ہوگیا، وہاں کنواں تو تھا مگر ڈول اور رسی ندارد (یعنی غائب) میں اسی فکر میں تھا کہ ایک مکان کے اوپر سے ایک مدنی منی نے جھانکا اور پوچھا: آپ کیا تلاش کر رہے ہیں ؟ میں نے کہا: بیٹی ! رسی اور ڈول۔ اس نے پوچھا : آپ کا نام؟ فرمایا: محمد بن سلیمان جز ولی ، مدنی منی نے حیرت سے کہا : اچھا آپ ہی ہیں جن کی شہرت کے ڈنکے بج رہے ہیں اور حال یہ ہے کہ کنویں سے پانی بھی نہیں نکال سکتے ! یہ کہہ کر اس نے کنویں میں تھوک دیا آناً فاناً پانی اوپر آگیا اور کنویں سے چھلکنے لگا ، آپ رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ نے وضو سے فراغت کے بعد اس باکمال مدنی منی سے فرمایا : بیٹی ! سچ بتاؤ تم نے یہ کمال کس طرح حاصل کیا؟ کہنے لگی : میں درود پاک پڑھتی ہوں ، اسی کی برکت سے یہ کرم ہوا ہے۔ آپرحمۃ اللہ تعالٰی علیہ فرماتے ہیں : اس باکمال مدنی منی سے متاثّر ہو کر میں نے وہیں عہد کیا کہ میں درود شریف کے متعلق کتاب لکھوں گا۔(سعادة الدارين، الباب الرابع فيماورد من لطائف المرائي ۔۔۔ الخ، اللطيفة الخامسة عشرة بعد المائة، ص۱۵۸)
چنانچہ آپ رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ نے درود شریف کے بارے میں کتاب لکھی جو بے حد مقبول ہوئی اور اس کتاب کا نام ” دلائل الخیرات” ہے ۔
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو ! حصول برکت ، ترقی معرفت اور میٹھے میٹھے آقا صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کی قربت کیلئے درود و سلام بہترین ذریعہ ہے ، شب و روز ہمیں اپنے محسن آقا صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم پر درود و سلام کے پھول نچھاور کرتے رہنا چاہئے ، اس میں کوتاہی نہیں کرنی چاہئے ، درود شریف کے فضائل میں بے شمار کتب تصنیف کی جا چکی ہیں اس کے فضائل و ثمرات اکثر مبلغین بیان کرتے ہی رہتے ہیں، قلم کی روشنائی تو ختم ہو سکتی ہے ، بیان کے الفاظ بھی ختم ہو سکتے ہیں مگر فضائل درود و سلام برخیر الانام کا احاطہ نہیں ہو سکتا لہٰذا محبت و عقیدت کیساتھ خوب خوب درود و سلام کے نذرانے اپنے میٹھے میٹھے آقا صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کی بارگاہ میں پیش کرتے رہنا چاہیے ۔ ویسے بھی ہمیں درود و سلام بھیجنے کا حکم خود ہمارے رب عزوجل نے ارشاد فرمایا ہے چنانچہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
اِنَّ اللهَ وَمَلٰئِکَتَهٗ يُصَلُّوۡنَ عَلَي النَّبِيِّ ؕ يٰۤاَيُّهَا الَّذِينَ اٰمَنُوۡا صَلُّوۡا عَلَيۡهِ وَ سَلِّمُوۡا تَسْلِيۡمًا (پ۲۲،الاحزاب:۵۶)
ترجمۂ کنز الایمان:بیشک اللہ اور اس کے فرشتے درود بھیجتے ہیں اس غیب بتانے والے ( نبی ) پر، اے ایمان والو! ان پر درود اور خوب سلام بھیجو۔
حکیم الامت مفتی احمد یار خان نعیمی علیہ رحمۃ اللہ الغنی اپنی تفسیر نورالعرفان میں اس آیت کے تحت فرماتے ہیں:
درود شریف تمام احکام سے افضل ہے کیونکہ اللہ تعالٰی نے کسی حکم میں اپنا اور اپنے فرشتوں کا ذکر نہ فرمایا کہ ہم بھی یہ کرتے ہیں تم بھی کرو ، سو ا درودشریف کے۔ حضور صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم ہمیشہ حیات ہیں اور سب کا درود و سلام سنتے ہیں ، جواب دیتے ہیں کیونکہ جو جواب نہ دے سکے اسے سلام کرنا منع ہے جیسے نمازی، سونے والا۔ تمام مسلمانوں کو ہمیشہ ہر حال میں درود شریف پڑھنا چاہیے ۔
مزید فرماتے ہیں:حضور صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کا مرتبہ حضرت سیدنا آدم علی نبینا وعلیہ الصلوۃ والسلام سے زیادہ ہے کیونکہ حضرت سیدنا آدم علی نبینا وعلیہ الصلوۃ والسلام کو فرشتوں نے صرف ایک دفعہ سجدہ کیا مگر ہمارے حضور صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم پر تو خود خدا تعالیٰ اور ساری خدائی ہمیشہ درود بھیجتے ہیں۔
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب صَلَّی اللهُِ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
دعوت اسلامی کے اشاعتی ادارے مکتبۃ المدینہ کی مطبوعہ 1250 صفحات پر مشتمل کتاب “بہار شریعت” جلد اول،حصہ3، صفحہ 3 53 و 534 پر درود پاک سے متعلق ہے کہ عمر میں ایک بار درود شریف پڑھنا فرض ہے اور ہر جلسہ ذکر میں درود شریف پڑھنا واجب ، خواہ خود نام اقدس لے یا دوسرے سے سنے اور اگر ایک مجلس میں سو بار ذکر آئے تو ہر بار درود شریف پڑھنا چاہیے ، اگر نام اقدس لیا یا سنا اور درود شریف اس وقت نہ پڑھا تو کسی دوسرے وقت میں اس کے بدلے کا پڑھ لے۔(الدرالمختارورد المحتار،کتاب الصلاة، باب صفة الصلاة، فصل في بيان تاليف الصلاة ۔۔۔ الخ، ج۲، ص۲۷۶۔۲۸۱)
اکثر لوگ آج کل درود شریف کے بدلے ” صلعم ” (صَلْ ،عَمْ) ” عم‘ ‘ ’’ ؐ ‘‘ ( آدھا صاد )” السلام علیہ “( آدھا عین ) لکھتے ہیں ، یہ ناجائز و سخت حرام ہے ۔ یوہیں رضی اللہ تعالٰی عنہ کی جگہ ” ؓ ‘‘ ( راء اور آدھا ضاد ) رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ کی جگہ ” ؒ ” (راء اور آدھا حائ) لکھتے ہیں یہ بھی نہ چاہیے، جن کے نام محمد ، احمد ، علی ، حسن ، حسین وغیرہ ہوتے ہیں ان ناموں پر ’’ ؐ ‘‘ ( آدھا صاد ) ” ؑ ” (آدھا عین) بناتے ہیں یہ بھی ممنوع ہے کہ اس جگہ تو یہ شخص مراد ہے ، اس پر درود کا اشارہ کیا معنی ۔(حاشية الطحطاوي علي الدرالمختار،خطبة الکتاب، ج۱، ص۶ و الفتاوي الرضوية، ج۲۳، ص۳۸۷)
با کمال فرشتہ
سرکار مدینہ، راحت قلب و سینہ ، فیض گنجینہ ، صاحب معطر پسینہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کا فرمان شفاعت نشان ہے: “بے شک اللہ عزوجل نے ایک فرشتہ میری قبر پر مقرر فرمایا ہے جسے تمام مخلوق کی آوازیں سننے کی طاقت عطا فرمائی ہے ، پس قِیامت تک جو کوئی مجھ پر درودپاک پڑھتا ہے تو وہ مجھے اس کا اور اسکے باپ کا نام پیش کرتا ہے کہتا ہے: فلاں بن فلاں نے آپ پر درود پاک پڑھا ہے۔” (مجمع الزوائد، کتاب الادعية، باب في الصّلاة علي النبيعليه الصلاة والسلام، الحديث : ۱۷۲۹۱، ج۱۰، ص۲۵۱)
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب صَلَّی اللهُِ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
سبحن اللہ درود شریف پڑھنے والا کس قدر بختور ہے کہ اس کا نام بمع ولدیت بارگاہ رسالت میں پیش کیا جاتا ہے یہاں یہ نکتہ بھی اتہائی ایمان افروز ہے کہ قبر منور علی صاحبہا الصلوۃ والسلام پر حاضر فرشتے کو اس قدرزیادہ قوّت سماعت دی گئی ہے کہ وہ دنیا کے کونے کونے میں ایک ہی وقت کے اندر درودشریف پڑھنے والے لاکھوں مسلمانوں کی انتہائی دھیمی آواز بھی سن لیتا ہے اور اسے علمِ غیب بھی عطا کیا گیا ہے کہ وہ درود پاک پڑھنے والوں کے نام بلکہ ان کے والدصاحبان تک کے نام جان لیتا ہے ، جب خادم دربار رسالت کی قوتِ سماعت اور علم غیب کا یہ حال ہے تو سرکار والا تبار، مکے مدینے کے تاجدار، محبوبِ پرورد گار کے اختیارات و علم غیب کی کیا شان ہوگی! وہ کیوں نہ اپنے غلاموں کو پہچانیں گے اور کیوں نہ ان کی فریاد سن کر باذن اللہ تعالٰی امداد فرمائیں گے!
میں قرباں اس ادائے دسْت گیری پر مرے آقا
مدد کو آگئے جب بھی پکارا یارسول اللہ
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب صَلَّی اللهُِ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
پل صراط پر نور
اللہ عزوجلکے محبوب ، دانائے غیوب، منزہٌ عن العیوب صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں : “مجھ پر کثرت سے درود پاک پڑھا کرو کیونکہ قبر میں تم سے میرے متعلق سوال ہوگا اور فرمایا : درود شریف قیامت کے روز پل صراط پر تاریکی کے وقت نور ہوگا ۔”(افضل الصلات علي سيد السادات، الفصل الرابع، ص۲۷)
سا یۂ عرش
رسول اکرم ، نور مجسم، شاہ بنی آدم ، رسول محتشم صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کا فرمان رحمت نشان ہے : قیامت کے روز اللہ عزوجل کے عرش کے سوا کوئی سایہ نہیں ہوگا ، تین شخص اللہ عزوجل کے عرش کے سائے میں ہوں گے: (1) وہ شخص جو میرے امتی کی پریشانی کو دور کرے (2) میری سنت کو زندہ کرنے والا (3) مجھ پر کثرت سے درود شریف پڑھنے والا ۔(البدورالسافرة في امورالاخرة للسيوطي ، باب الاعمال الموجبة ۔۔۔ الخ، الحديث: ۳۶۶، ص۱۳۱)
سونے کے دینار
ایک با ر کسی بھکا ری نے کفارسے سوال کیا ، انہوں نے مذاقاً امیر المؤمنین حضرت مولائے کائنات علی المرتضی شیرِ خدا کرم اللہ تعالٰی وجہہ الکریم کے پاس بھیج دیا جو کہ سا منے تشریف فرما تھے ، اس نے حا ضر ہو کر دست سوال دراز کیا ، آپ کرم اللہ تعالٰی وجہہ الکریم نے دس بار درود شریف پڑھ کر اس کی ہتھیلی پر دم کر دیا اور فرمایا: مٹھی بند کر لو اور جن لوگوں نے بھیجا ہے ان کے سامنے جا کر کھول دو (کفار ہنس رہے تھے کہ خالی پھو نک مارنے سے کیا ہوتاہے ! ) جب سائل نے ان کے سامنے جا کر مٹھی کھولی تو وہ سونے کے دیناروں سے بھری ہو ئی تھی ، یہ کرامت دیکھ کر کئی کافر مسلمان ہوگئے۔ (هشت بهشت، راحت القلوب، ص۲۳۴)
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب صَلَّی اللهُِ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
رحمتوں کا نزول
اللہ عزوجل کے محبوب ،دانائے غیوب، منزہ عن العیوب صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں:” جس نے مجھ پر ایک بار درود پاک پڑھا اللہ عزوجل اس پر دس رحمتیں نازل فرماتا ہے، دس گناہ مٹاتا ہے دس درجات بلندفرماتا ہے۔ (سنن النسائي،کتاب السهو، باب الفضل في الصلاة علي النبيصَلَّي اللّهُ عَلَيْهِ وَاٰلِهٖ وَسَلَّم،الحديث:۱۲۹۴، ص۲۲۲)
دن اور رات کے گناہ معاف ہوں
اللہ عزوجل کے محبوب ، دانائے غیوب، منزہ عن العیوب صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں : جس نے دن اور رات میں میری طرف شوق و محبت کی وجہ سے تین تین مرتبہ درود پاک پڑھا اللہ عزوجل پر حق ہے کہ وہ اس کے اس دن اور رات کے گنا ہ بخش دے ۔ (الترغيب والترهيب، کتاب الذکروالدعاء، باب الترغيب في اکثار الصلاة علي النبي، الحديث:۲۵۹۲، ج۲، ص۳۲۶)
شفاعت کا مژدہ
نبی کریم ،رؤوف رحیم صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں : جس نے مجھ پر دس مرتبہ صبح اور دس مرتبہ شام درود پاک پڑھا اسے قیامت کے دن میری شفاعت ملے گی ۔(مجمع الزوائد،کتاب الاذکار، باب مايقول اذااصبح واذاامسي، الحديث:۱۷۰۲۲، ج۱۰، ص۱۶۳)
نفاق اور جہنم سے آزادی
نبی پاک ،صاحبِ لولاک ،سیاح افلاک صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں : جس نے مجھ پر سو مرتبہ درود پاک پڑھااللہ عزوجل اس کی دونوں آنکھوں کے درمیان لکھ دیتا ہے کہ یہ نفاق اور جہنم کی آگ سے آزاد ہے اور اسے بروز قیامت شہداء کے ساتھ رکھے گا ۔ (مجمع الزوائد، کتاب الادعية، باب في الصلاة علي النبي ۔۔۔ الخ، الحديث:۱۷۲۹۸، ج۱۰،ص۲۵۲)
جنت میں اپنا مقام دیکھنے کا نسخہ
مدینے کے سلطان، رحمت عالمیان صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کا فرمان جنت نشان ہے : “جو مجھ پر دن میں ایک ہزار بار درودپاک پڑھے گا وہ اس وقت تک نہیں مرے گا جب تک جنت میں اپنا مقام نہ دیکھ لے۔” (الترغيب والترهيب،کتاب الذکر والدعاء، الترغيب فی اکثارالصلاة علي النبي، الحديث:۲۵۹۱، ج۲، ص۳۲۶)
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب صَلَّی اللهُِ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
شیخ عبد الحق محدث دہلوی علیہ رحمۃ اللہ القوی”جذب القلوب ” میں فرماتے ہیں: مؤمن صادق اور محب مشتاق پر لازم ہے کہدرود شریف کی کثرت کرے اور دوسرے اعمال پر اسے مقدم (بڑھ کر ) جاننے میں کمی نہ کرے جس قدر عدد مخصوص کر سکے کرے اور پھر اس مقررہ عدد کو روزانہ کا ورد بنائے۔(جذب القلوب(مترجم)، سترهواں باب، فصل۱، ص۳۲۸)
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو ! درود و سلام کے فضائل اور برکتیں آپ نے ملاحظہ فرمائیں اور شیخ عبدالحق محدث دہلوی علیہ رحمۃ اللہ القوی کا فرمان بھی سنا کہ جس قدر عدد مخصوص کرسکے کرے اور پھر اس مقررہ عدد کو روزانہ کا ورد بنائے۔
لہٰذا ہمیں اپنے حسب حال ایک تعداد مقرر کرکے روزانہ اپنے میٹھے میٹھے غمخوار آقا صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کی بارگاہ اقدس میں درود و سلام کے نذرانے پیش کرنا چاہیے اور جب عادت بن جائے تو اس مقررہ عدد میں اضافہ کرتے ہوئے اور زیادہ تعداد میں درود وسلام بھیجنا چاہیے۔
اللہ عزوجل ہمیں توفیق عطا فرمائے کہ ہم کثرت کیساتھ اسکے پیارے حبیب صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم پر درود پاک پڑھیں ۔
امین بجاہ النبی الامین صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب صَلَّی اللهُِ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! درود و سلام کی عادت بنانے کیلئے تبلیغ قرآن و سنت کی عالمگیر غیر سیاسی تحریک ، دعوت اسلامی کے مدنی ماحول سے ہر دم وابستہ رہئے۔ اچھی صحبت کی برکتوں سے ہمیں نہ صرف درود پاک پڑھنے کی کثرت کا جذبہ نصیب ہوگا بلکہ اگر کرم ہوگیا تو ہم بھی اپنے میٹھے میٹھے غمخوار آقا صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کی سنتوں پر عمل کرتے ہوئے زندگی گزارنے والے بن جائیں گے اور دونوں جہاں میں اپنا بیڑا پار ہوگا ۔ انشاءاللہ عزوجل ۔
اس ضمن میں دعوت اسلامی کے اشاعتی ادارے مکتبۃ المدینہ کی مطبوعہ 1548 صفحات پر مشتمل کتاب ” فیضان سنت” صفحہ 802 پر شیخ طریقت امیر ِاہلسنت بانی ٔدعوت اسلامی حضرت علامہ مولانا ابوبلال محمدالیاس عطار قادری دامت برکاتہم العالیہ تحریر فرماتے ہیں:
اچھی صحبت اچھی موت
خربوزے کودیکھ کر خربوزہ رنگ پکڑتا ہے ، تل کو گلاب کے پھول میں رکھ دو تو اس کی صحبت میں رہ کر گلابی ہو جاتا ہے، اسی طرح تبلیغ قرآن و سنت کی عالمگیر غیر سیاسی تحریک دعوت اسلامی کے مدنی ماحول سے وابستہ ہو کر عاشقان رسول کی صحبت میں رہنے والا اللہ عزوجل اور اس کے رسول صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کی مہربانی سے بے وقعت پتھر بھی انمول ہیرا بن جاتا، خوب جگمگاتا اور ایسی شان سے پیک اجل کو لبیک کہتا ہے کہ دیکھنے، سننے والا جینے کے بجائے ایسی موت کی آرزو کرنے لگتا ہے۔
چنانچِہ ٹنڈو اللہ یار (سندھ)کے ایک شخص نے دعوت اسلامی کے مدنی ماحول سے متاثر ہو کر عاشقان رسول کی صحبت کی برکت سے پانچوں وقت کی نماز کی پابندی شروع کردی اور رمضان المبارک کے آخری عشرہ میں دعوت اسلامی کے تحت ہونے والے سنتوں بھرے اعتکاف میں عاشقان رسول کے ساتھ بیٹھ گئے، دس دن میں قرآن پاک کی چند سورتیں، دعائیں اور سنّتیں یاد کرلیں چہرے پر ایک مشت داڑھی اور سر پرسبز سبز عمامے کا تاج سجانے کی نیت کے ساتھ ساتھ ہفتہ وار سنتوں بھرے اجتماع میں شرکت اور مدنی قافلوں میں سفر کیلئے بھی نام لکھوایا الغرض زندگی میں مدنی انقلاب برپاہو گیا، عاشقان رسول کی صحبت رنگ لائی ، گناہوں سے توبہ کرکے سنتوں بھری زندگی گزارنے لگے۔
ایک دن کپڑوں میں آگ لگنے کے سبب بے چارے بُری طرح جھلس گئے، اسپتال لے جایا گیا ، ڈاکٹروں نے بتایاکہ ان کا جسم 80% فیصد جل چکا ہے۔ مگر دیکھنے والے حیرت زدہ تھے کہ تکلیف کا اظہار کرنے کے بجائے وہ ذکر و درود میں مشغول تھے، اعتکاف کے دوران عاشقان رسول کی صحبت میں رہ کر جو سورتیں اور دعائیں یاد کی تھیں انہیں وہ پڑھے جا رہے تھے۔ کم و بیش 48گھنٹے تک وقتاً فوقتاً قرآن پاک کی سورتیں اور دعائیں وغیرہ پڑھتے رہے اور صبح اذان فجر کے وقت بلند آواز سے لَاۤ اِلٰہَ اِلَّا اللہَ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللہَ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم پڑھا او ر ان کی روح قفس عنصری سے پرواز کرگئی۔
اللہ عزوجل کی ان پر رحمت ہو اور ان کے صدقے ہماری مغفرت ہو۔ (فيضانِ سنّت، باب سوم، ج۱، ص۸۰۲)
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب صَلَّی اللهُِ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! بیان کو اختتام کی طرف لاتے ہوئے سنت کی فضیلت اور چند سنتیں اور آداب بیان کرنے کی سعادت حاصل کرتا ہوں ۔
تاجدار رسالت، شہنشاہ نبوت، مصطفی جان رحمت، شمع بزم ہدایت ،نوشہ بزم جنت صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کا فرمان جنت نشان ہے: جس نے میری سنت سے محبت کی اس نے مجھ سے محبت کی اور جس نے مجھ سے محبت کی وہ جنت میں میرے ساتھ ہو گا۔( تاريخ مدينة دمشق لابن عساکر، انس بن مالك، ج۹، ص۳۴۳ )
لہٰذا چھینک کے آداب کے 17مدنی پھول قبول فرمائیے،(اس کتاب کے صفحہ نمبر586سے بیان کیجئے)
جنت کے محلَات حاصل کرنے کا نسخہ
حضرت سیدنا سعید بن مسیب رضی اللہ تعالٰی عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کا فرمان عالی نشان ہے: جس نے (پوری سورت ) کو 10 بار پڑھا اللہ تعالیٰ اس کے لئے جنت میں محَل بناتا ہے جس نے 20 بار پڑھا اس کے لئے دو محَل بناتا ہے جس نے30 بار پڑھا اس کیلئے تین محَل بناتا ہے۔ حضرت سیدنا عمر بن خطّاب رضی اللہ تعالٰی عنہ نے عرض کی: یارسول اللہ! صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلماس وقت ہمارے بہت سے محلات ہوں گے ؟ ارشاد فرمایا:اللہ تعالیٰ کا فضل اس سے بھی زیادہ وسیع ہے۔ ( سنن الدارمي، ج۲، ص۵۵۱، حديث: ۳۴۲۹)
فیضان بسم اللہ
شیخ طریقت، امیر ِاہل سنت، بانیء دعوت اسلامی حضرت علامہ مولانا ابو بلال محمد الیاس عطار قادری رضوی دامت برکاتھم العالیہ اپنے رسالہ “گانوں کے 35 کفریہ اشعار” میں درود شریف کے متعلق حدیث پاک نقل فرماتے ہیں کہ سرکار مدینہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کا فرمان برکت نشان ہے : “اے لوگو !بیشک تم میں سے قیامت کے دن اس کی دہشتوں اور حساب کتاب سے جلد نجات پانے والا وہ شخص ہوگا جس نے دنیا میں بکثرت درود شریف پڑھے ہوں گے۔”(فردوس الاخبار للديلمي، باب الياء، الحديث:۸۲۱۰، ج۲، ص۴۷۱)
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب صَلَّی اللهُِ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
قبر سے عذاب اٹھ گیا
حضرت سیدنا عیسیٰ روح اللہ علی نبیناوعلیہ الصلٰوۃ والسلام ایک قبرکے قریب سے گزرے تو عذاب ہو رہا تھا کچھ وقفہ کے بعد پھرگزرے تو ملاحظہ فرمایا کہ اس قبرمیں نور ہی نور ہے اور وہاں رحمت الٰہی کی بارش ہو رہی ہے ، آپ بہت حیران ہوئے اور بارگاہ الٰہی میں عرض کیا کہ مجھے اس کا بھید بتایا جائے ۔ ارشاد ہوا: اے عیسیٰ! (علیہ السلام) یہ شخص سخت گنہگار ہونے کے سبب عذاب میں گرفتا ر تھا لیکن بوقت انتقال اس کی بیوی “امید” سے تھی اس کے لڑکا پیدا ہوا اور آج اس کو مکتب بھیجا گیا، اُستاد نے اس کو بسم اللہ پڑھائی، مجھے حیا آئی کہ میں اس شَخص کو زمین کے اندر عذاب دوں جس کا بچہ زَمین کے اوپر میرا نام لے رہا ہے ۔” (التفسيرالکبير، الباب الحادي عشر، ج۱، ص۱۵۵)
اللہ عزوجل کی ان پر رحمت ہو اور ان کے صدقے ہماری مغفرت ہو۔
اے خدائے مصطفی میں تری رحمتوں پہ قرباں
ہو کرم سے میری بخشش بطفیل شاہ جیلاں
سبحان اللہ عزوجل! بسم اللہ شریف کی برکتوں کے کیا کہنے ! والدین کو چاہیے کہ اپنی اولاد کو شروع ہی سے اچھا اور مدنی ماحول فراہم کریں، اپنے بچوں کو “ٹاٹا، پاپا” سکھانے کے بجائے ابتداء ہی سے اللہ عزوجل کا نام لینا سکھائیں اور یہ نہیں کہ صرف مرنے والے والدین کو ہی اس کی برکتیں حاصل ہوتی ہیں خود سیکھنے اور سکھانے والے کو بھی اس کی برکتیں نصیب ہوتی ہیں لہٰذا اپنے مدنی منے اور مدنی منی سے کھیلتے ہوئے سکھانے کی نیت سے انکے سامنے بار بار اللہ اللہ کرتے رہیں تو وہ بھی انشاءاللہ عزوجل زبان کھولتے ہی سب سے پہلا لفظ اللہ کہیں گے ۔
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب صَلَّی اللهُِ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
76 ہزار نیکیاں
حضرت سیدنا ابن مسعود رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روا یت ہے کہ تاجدار مدینہ، صاحب معطر پسینہ، قرار قلب وسینہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کا فرمان فرحت نشان ہے: جو بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْم پڑھے گااللہ عزوجل ہر حرف کے بدلے اس کے نامہ اعمال میں چار ہزار نیکیاں درج فر مائے گا، چار ہزارگناہ بخش دے گا اور چار ہزار درجات بلند فرمائے گا ۔(فردوس الاخبار، باب الميم، فصل فضل قراءة القراٰن، الحديث :۵۵۷۳، ج۲، ص۲۳۹)
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! جھوم جائیے ! اپنے پیارے پیارے اللہ عزوجل کی رحمت پر قربان ہوجائیے ! ذرا حساب تو لگائیے بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْم میں 19 حروف ہیں ، یوں ایک بار پڑھنے سے چھہتر ہزارنیکیاں ملیں گی ، چھہتر ہزار گناہ معاف ہونگے اور چھہتر ہزار درجات بلند ہونگے ۔ وَاللّهُ ذُو الْفَضْلِ الْعَظِيْمِ اوراللہ بڑے فضل والا ہے ۔ (فيضانِ سنت، باب۱، ج۱، ص۵۳)
انیس حروف کی حکمتیں
بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْم کے 19 حروف ہیں اور دوزخ پر عذاب دینے والے فرشتے بھی انیس پس امید ہے کہ اس کے ایک ایک حرف کی برکت سے ایک ایک فرشتے کا عذاب دور ہوجائے، دوسری خوبی یہ بھی ہے کہ دن رات میں 24 گھنٹے ہیں جن میں سے پانچ گھنٹے پانچ نمازوں نے گھیر لئے اور 19 گھنٹوں کے لئے بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْم کے انیس حروف عطا فرمائے گئے پس جو بِسْمِ اللهِ کا ورد کرتا رہے انشاءاللہ عزوجل اس کا ہرگھنٹہ عبادت میں شمار ہوگا اور ہر گھنٹے کے گناہ معاف ہوں گے۔(التفسيرالکبير، الباب الحادي عشر، ج۱، ص۱۵۶)
پانچ مدنی پھول
حضرت سیدنا عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ تعالٰی عنھما کا ارشاد سعادت بنیاد ہے : پانچ عادتیں ایسی ہیں کہ کوئی انہیں اختیار کرلے تو دنیا و آخرت میں سعادتمند ہو جائے (1) وقتاً فوقتا ً لآ اِلٰـهَ اِلَّا اللّٰهُ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللهِکہتا رہے (2) کسی مصیبت میں مبتلا ہو (مثلاً بیمار ہو یانقصان ہو جائے یا پریشانی کی خبر سنے) تو “اِنَّالِلهِ وَ اِنَّآ اِلَيْهِ رَاجِعُوْنَ” اور ” لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ اِلاَّ بِاللهِ الْعَلِيِّ الْعَظِيْمِ” پڑھے (3) جب بھی نعمت ملے تو شکرانے میں “اَلْحَمْدُ لِلهِ رَبِّ الْعٰـلَمِيْن” ہے (4) جب کسی جائز کام کا آغاز کرے تو ” بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْم” پڑھے اور (5) جب گناہ کر بیٹھے تو یوں کہے: ” اَسْتَغْفِرُ اللّٰهَ الْعَظِيْمَ وَ اَتُوْبُ اِلَيْهِ۔”(المنبهات للعسقلاني، ص۵۸)
بِسْمِ اللهِ درست پڑھیے
بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْم پڑھنے میں درست مخارج سے حروف کی ادائیگی لازمی ہے اور کم از کم اتنی آواز بھی ضروری ہے کہ رکاوٹ نہ ہونے کی صورت میں اپنے کانوں سے سن سکیں، جلد بازی میں بعض لوگ حروف چبا جاتے ہیں، جان بوجھ کر اس طرح پڑھنا ممنوع ہے اور معنٰی فاسد ہو نے کی صورت میں گناہ، لہٰذا جلدی جلدی پڑھنے کی عادت کی وجہ سے جو لوگ غلط پڑھ ڈالتے ہیں وہ اپنی اصلاح کر لیں نیز جہاں پوری پڑھنے کی کوئی خاص وجہ موجود نہ ہو وہاں صرف ” بِسْمِ اللهِ “ کہہ لیں تب بھی درست ہے ۔
ادھورا کام
سرکار مدینہ راحت قلب وسینہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے فرمایا :
” جو بھی اہم کام ” بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْم” کیساتھ شروع نہیں کیا جاتا وہ ادھورا رہ جاتا ہے۔”(الدر المنثور، سورة الفاتحة، ج۱، ص۲۶)
لہٰذا ہر جائز کام کے شروع میں ( جبکہ کوئی مانع شرعی نہ ہو ) ’’ بِسْمِ اللهِ شریف” پڑھنے کی عادت بنا لینی چاہیے۔
زہرِ قا تل بے اثر ہوگیا
ایک مرتبہ سیدنا خالدبن ولید رضی اللہ تعالٰی عنہ سے کچھ مجوسیوں نے عرض کیا کہ آپ ہمیں کوئی ایسی نشانی بتایئے جس سے ہم پر اسلام کی حقانیت واضح ہو چنانچِہ آپ رضی اللہ تعالٰی عنہ نے زہرقاتل منگوایا اور بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْم پڑھ کر اسے کھالیا، ” بِسْمِ اللهِ ” کی برکت سے اس زہرقاتل نے آپ رضی اللہ تعالٰی عنہ پر کو ئی اثر نہ کیا، یہ منظر دیکھ کر مجوسی ( آتش پرست ) بے ساختہ پکار اٹھے: “دین اسلام حق ہے ۔”(التفسيرالکبير، الباب الحادی عشر، ج۱، ص۱۵۵)
معلوم ہوا کہ کھانے یا پینے سے قبل بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْم پڑھ لینے سے جہاں آخرت کا عظیم ثواب ہے وہیں دنیا میں بھی اسکا یہ فائدہ ہے کہ اگر کھانے یاپینے کی چیز میں کوئی مضر (نقصان دہ ) اجزاء شامل ہوں بھی تووہ انشاءاللہ عزوجل نقصان نہیں کریں گے ۔
موٹا تازہ شیطان
ایک مرتبہ دو شیاطین میں ملاقات ہوئی ایک شیطان خوب موٹا تازہ تھا جبکہ دوسرا دبلا پتلا، موٹے نے دبلے سے پوچھا: بھائی ! آخر تم اتنے کمزور کیوں ہو ؟ اس نے جواب دیا: میں ایک ایسے نیک بندے کیساتھ ہوں جو گھر میں داخل ہوتے اور کھاتے پیتے وقت بِسْمِ اللهِ شریف پڑھ لیتا ہے تو مجھے اس سے دور بھاگنا پڑتا ہے، پھر دبلے نے کہا: یار! یہ تو بتاؤ! تم نے بہت جان بنا رکھی ہے اس میں کیا راز ہے؟ موٹا بولا: “میں ایک ایسے غافل شخص پر مسلط ہوں جو گھر میں بِسْمِ اللهِ پڑھے بغیر داخل ہو جاتا ہے اور کھاتے پیتے وقت بھی بِسْمِ اللهِ نہیں پڑھتا لہٰذا میں اس کے ان تمام کاموں میں شریک ہو جاتا ہوں اور اس پر جانور کی طرح سوار رہتا ہوں ۔ (یہ راز ہے میری صحت مندی کا ) (اسرار الفا تحة، ص۱۵۵)
اس حکایت سے یہ درس ملتا ہے کہ اگرہم اپنے کاموں میں شیطان کی شرکت سے حفاظت اور خیر و برکت کے طلبگا ر ہیں تو ہر نیک کام کے آغاز میں بِسْمِ اللهِ پڑھا کریں بصورت دیگر ہر فعل میں شیطان لعین شریک ہو جائے گا ۔
جنات سے سامان کی حفاظت کا طریقہ
حضرت سیدنا صفوان بن سلَیم رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ فرماتے ہیں: “انسان کے ساز و سامان اور ملبوسات کو جنات استعمال کرتے ہیں لہٰذا تم میں سے جب کوئی شخص کپڑا (پہننے کے لئے) اٹھائے( یا اتار کر) رکھے تو “بِسْمِ اللهِ شریف” پڑھ لیا کرے اس کے لئے اللہ عزوجل کا نام مہر ہے ۔” ( یعنی بِسْمِ اللهِ پڑھنے سے جنات ان کپڑوں کو استعمال نہیں کریں گے) (لقط المرجان فی احکام الجان للسيوطي، ذکرمايعتصم به منهم، ص۱۶۱)
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! ہر چیز رکھتے اُٹھاتے “بِسْمِ اللهِ”پڑھنے کی عادت بنانی چاہئے انشاءاللہ عزوجل شریر جنات کی دست برد سے حفاظت حاصل ہوگی۔
گھریلو جھگڑوں کا علاج
مفتی احمد یار خان علیہ رحمۃ اللہ المنان فرماتے ہیں: گھر میں داخل ہوتے وقت پوری “بِسْمِ اللهِ”پڑھ کر داہنا قدم پہلے دروازہ میں داخل کرے پھر گھر والوں کو سلام کرتا ہوا گھر میں آئے ، اگر کوئی نہ ہو تو: اَلسَّلَامُ عَلَيْكَ اَ يُّهَا النَّبِيُّ وَرَحْمَةُ اللهِ وَ بَرَکَاتُهٗکہ دے ، بعض بزرگوں کو دیکھا گیا کہ اول دن میں جب پہلی بار گھر میں داخل ہو تے تو “بِسْمِ اللهِ” اور ” قُلْ ھُوَ اللهِ “پڑھ لیتے ہیں کہ اس سے گھر میں اتفاق بھی رہتا ہے ( یعنی جھگڑا نہیں ہوتا ) اور رزق میں برکت بھی ۔ (مراٰةالمناجيح،کهانوںکا بيان، ج۶، ص۹)
فرشتے نیکیاں لکھتے رہتے ہیں
حضرت سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت ہے کہ سرکار مدینہ ، قرار قلب و سینہ ، فیض گنجینہ، صاحب معطر پسینہ، باعث نزول سکینہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اے ابوہریرہ! جب تم وضو کرو تو “بِسْمِ اللهِ وَالْحَمْدُ لِلهِ” کہہ لیاکرو جب تک تمہارا وضو باقی رہے گا اس وقت تک تمہارے فرشتے ( یعنی کراماً کاتبین) تمہارے لئے نیکیاں لکھتے رہیں گے۔ (المعجم الصغيرللطبراني، باب الالف من اسمه احمد، الجزء الاوّل، ص۷۳)
نیکیاں ہی نیکیاں
جو شخص کسی جانور پر سوار ہوتے وقت “بِسْمِ الله‘‘اور “اَلْحَمْدُ لِلهِ” پڑھ لے تو اس جانور کے ہر قدم پر اس سوار کے حق میں ایک نیکی لکھی جائے گی، جو شخص کشتی میں سوار ہوتے وقت “بِسْمِ الله” اور ’’ اَلْحَمْدُ لِلهِ ‘‘ پڑھ لے جب تک و ہ اس میں سوار رہے گا اس کے واسطے نیکیاں لکھی جائیں گی ۔ (تفسيرِ نعيمی، پ۱،ج۱، ص۵۲)
قیامت کے لیے نرا لی سند
حضرت مفتی احمد یار خان علیہ رحمۃ اللہ المنان فرماتے ہیں: ” تفسیر عزیزی” میں “بِسْمِ الله “کے فوائد میں لکھا ہے کہ ایک ولی اللہ نے مرتے وقت وصیت کی تھی کہ میرے کفن میں بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْم لکھ کر رکھ دینا، لوگوں نے اس کی وجہ پوچھی تو انہوں نے جواب دیا کہ قیامت کے دن یہ میری دستاویز ہوگی (یعنی تحریری ثبوت) جس کے ذریعہ سے رحمت الٰہی کی درخواست کروں گا۔ (تفسيرِ نعيمی، پ۱، ج۱، ص۵۲)
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب صَلَّی اللهُِ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
تو عذاب سے بچ گیا
فقہ حنفی کی مشہور و معروف کتاب “در مختار” میں ہے: ایک شخص نے مرنے سے پہلے یہ وصیت کی کہ انتقال کے بعدمیرے سینے اور پیشانی پر بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْم لکھ دینا چنانچِہ ایسا ہی کیا گیا ، پھر کسی نے خواب میں اس شخص کو دیکھ کر حال پوچھا اس نے بتایا کہ جب مجھے قبر میں رکھا گیا ، عذاب کے فرشتے آئے، جب پیشانی پر “بِسْمِ الله شریف” دیکھی تو کہا: تو عذاب سے بچ گیا۔ (الدر المختار،کتاب الصلاة، باب صلاة الجنازة، ج۳، ص۱۸۶)
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب صَلَّی اللهُِ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! جب بھی کوئی مسلمان فوت ہو جائے تو بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْم وغیر ہ ضرور لکھ لیا کریں ، آپ کی تھوڑی سی توجہ بے چارے مرنے والے کی بخشش کا ذریعہ بن سکتی ہے اور میّت کے ساتھ ہمدردی کی نیکی آپ کی بھی نجات کا باعث بن سکتی ہے۔
میت کی پیشانی اور سینہ پر لکھئے
حضرت علامہ شامی علیہ رحمۃ اللہ الکافی فرماتے ہیں: “یوں بھی ہوسکتا ہے کہ میّت کی پیشانی پر بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْم لکھئے اور سینے پر لَآ اِلٰـہَ اِلَّا اللّٰهُ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللهِ لکھئے مگر نہلانے کے بعد اور کفن پہنانے سے پہلے کلمہ کی انگلی سے لکھئے، روشنائی (INK) سے نہ لکھئے ۔(اعراب لگانے کی حاجت نہیں) ردالمحتار،کتاب الصلاة، باب صلاة الجنازة، مطلب في مايكتب ۔۔۔ الخ،ج۳، ص۱۸۶)
شَجرہ یا عہد نامہ قبر میں رکھنا جائز ہے اور بہتر یہ ہے کہ میت کے منہ کے سامنے قبلہ کی جانب طاق کھود کر اس میں رکھیں بلکہ “درمختار” میں کفن پر عہد نامہ لکھنے کو جائز کہا ہے اور فرمایا کہ اس سے مغفرت کی امید ہے۔ (الد رالمختار،کتاب الصلاة، باب صلاة الجنازة، ج۳، ص۱۸۵)
بسمِ اللہ لکھنے کی فضیلت
حضرت سیدنا انس رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روا یت ہے کہ اللہ عزوجل کے محبوب، دانائے غیوب صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : “جس نے اللہ عزوجل کی تعظیم کے لئے عمدہ شکل میں بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْم تحریر کیا اللہ عزوجل اسے بخش دے گا۔” (الد رالمنثور، سورة الفاتحة، ج۱، ص۲۷)
عمد گی سے پڑھنے کی فضیلت
حضرت مولائے کائنات علی المرتضی شیرِ خدا کرم اللہ تعالٰی وجہہ الکریم سے روایت ہے: ایک شخص نے بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْم کو خوب عمدگی سے پڑھا اس کی بخشش ہوگئی (شعب الايمان للبيهقي، باب في تعظيم القرآن، فصل في تفخيم قدر المصحف ۔۔ الخ، الحديث:۲۶۶۷، ج۲، ص۵۴۶)
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب صَلَّی اللهُِ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
برکتیں ہی برکتیں
حضرت سیدنا شیخ ابوالعباس احمد بن علی بونی علیہ رحمۃاللہ القوی فرماتے ہیں: جو بلا ناغہ سات دن تک ” بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْم” 786 بار ( اول آخر ایک بار دُرود شریف) پڑھے انشاءاللہ عزوجل اس کی ہر حاجت پوری ہو ، اب وہ حاجت خواہ کسی بھلائی کے پانے کی ہو یا برائی دور ہونے کی یا کاروبار چلنے کی ۔ (شمس المعارف الکبري، الباب الخامس في اسرارالبسملة ۔۔۔ الخ، ص۳۷)
ہر طرح کی آفت و بلا سے محفوظ
جو کوئی سوتے وقت “بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْم” 21 بار ( اول آخر ایک بار درود شریف ) پڑھ لے انشاءاللہ عزوجل اس رات شیطان ، چوری ، اچانک موت اور ہر طرح کی آفت و بلا سے محفوظ رہے ۔ (ايضًا، ص۳۷)
شر سے بچا رہے
جو کسی ظالم کے سامنے “بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْم” 50 بار ( اوّل آخر ایک بار دُرود شریف ) پڑھے اس ظالم کے دل میں پڑھنے والے کی ہیبت پیدا ہو اور اس کے شر سے بچا رہے ۔ (ايضًا، ص۳۷)
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب صَلَّی اللهُِ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
امیر و کبیر ہونے کا نسخہ
جو شخص طلوعِ آفتاب کے وقت سورج کی طرف رخ کر کے “بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْم”300 بار اور درود شریف 300 بار پڑھے اللہ عزوجل اس کو ایسی جگہ سے رزق عطا فرمائے گا جہاں اس کا گمان بھی نہ ہو گا اور (روزانہ پڑھنے سے انشاءاللہ عزوجل ایک سال کے اندر اندر امیر و کبیر ہو جائے گا ۔
حافظہ مضبوط
کند ذہن اگر بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْم 786 بار( اوّل آخِر ایک بار درود شریف) پڑھ کر پانی پر دم کر کے پی لے تو انشاءاللہ عزوجل اس کا حافظہ مضبوط ہو جائے اور جو بات سنے یاد رہے ۔ (ايضًا، ص۳۷)
قحط سالی دور
اگر قحط سالی ہو تو بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْم 61 بار ( اول آخر ایک بار درود شریف ) پڑھیں ( پھر دعا کریں) انشاءاللہ عزوجل بارش ہو گی ۔ (ايضًا، ص۳۷)
گھر و دوکان میں خوب برکت ہو
بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْم کاغذ پر 350 بار (اول آخر ایک بار درود شریف) لکھ کر گھر میں لٹکا دیں انشاءاللہ عزوجل شیطان کا گزر نہ ہو اور خوب برکت ہو، اگر دکان میں لٹکائیں تو انشاءاللہ عزوجل کارو بار خوب چمکے۔ (ايضًا، ص۳۸)
یکم محرم الحرام کو بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْم 130 بار لکھ کر ( یا لکھوا کر) جو کوئی اپنے پاس رکھے ( یا پلاسٹک کوٹنگ کروا کر کپڑے ، ریگزین یاچمڑے میں سلوا کر پہن لے، مرد حضرات کسی قسم کی دھات کی ڈبیہ میں تعویذ نہ پہنیں ) انشاءاللہ عزوجل عمر بھر اس کو یا اس کے گھر میں کسی کو کوئی برائی نہ پہنچے۔ (ايضًا، ص۳۸)
منکر نکیر کا معاملہ آسان ہو
بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْم 0 7 بار لکھ کر میت کے کفن میں رکھ دیجئے (بہتریہ ہے کہ میت کے چہرے کے سامنے دیوارِ قبلہ میں محراب نُما طاق بنا کر اس میں رکھئے ساتھ ہی عہد نامہ اور میت کے پیر صاحب کا شجرہ وغیرہ بھی رکھ دیجئے۔) انشاءاللہ عزوجل منکر نکیر کا معاملہ آسان ہو جائیگا ۔ (ايضًا، ص۳۸)
بطور تعویذ کوئی آیت یا عبارت لکھیں تو
لکھنے میں اعراب لگانے کی ضرورت نہیں، جب بھی پہننے ، پینے یا لٹکانے کے لئے بطور تعویذ کوئی آیت یا عبارت لکھیں تو دائرے والے حروف کے دائرے کھلے رکھنے ہوں گے مثلًا لفظ “اللہ” میں “ہ” کا اور “رحمٰن” اور “رحیم” دونوں میں “م” کا دائرہ کھلا ہو ۔
کپڑے تبد یل کرتے وقت
کپڑے اتارتے وقت “بسم اللّٰه”پڑھ لینے سے جنات ستر نہیں دیکھ سکتے۔ (عمل اليوم والليلة لابن سني، ص۸)
سرکش جِنات سے حفاظت
کمرے کا دروازہ ، کھڑکیاں ، الماری کی درازیں جتنی بار بھی کھولیں بند کریں نیز لباس ،برتن وغیرہ ہر چیز رکھتے اٹھاتے ہر بار “بسم اللّٰه” پڑھنے کی عادت بنا لیجئے انشاءاللہ سرکش جنات آپ کے گھر میں داخلے، چوری اور آپ کی چیزیں استعمال کرنے سے باز رہیں گے ۔
گھر کا دروازہ بند کرتے وقت یاد کر کے “بسم اللّٰه” پڑھ لیجئے انشاءاللہ عزوجل شیطان اور سرکش جنات گھر میں داخل نہ ہو سکیں گے ۔ (صحيح البخاري،کتاب الاشربة، باب تغطية الاناء،الحديث:۵۶۲۳، ج۳، ص۵۹۱)
یارب مصطفی! عزوجل ہمیں “بسم اللّٰه” کی برکتوں سے مالا مال فرما اور ہرنیک و جائز کام کی ابتداء میں “بسم اللّٰه” پڑھنے کی توفیق عطا فرما۔
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب صَلَّی اللهُِ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! “بسم اللّٰه شریف” کی کیسی برکتیں ہیں ہم بھی اگر بات بات پر “بسم اللّٰه” پڑھنے کی عادت بنانے کے آرزومند ہیں تو چاہئے کہ دعوت اسلامی کے سنتوں کی تربیت کے مدنی قافلوں میں عاشقان رسول کے ساتھ سنتوں بھرے سفر کو اپنا معمول بنا لیں۔ روحانی برکتوں کے ساتھ ساتھ جسمانی فائدوں سے بھی انشاءاللہ عزوجل مالا مال ہوں گے۔
مہلک مرض سے نجات
چنانچہ باب المدینہ کراچی کے ایک اسلامی بھائی کو دل کی تکلیف ہوئی ، ڈاکٹر نے بتایا کہ آپکے دل کی دو نالیاں بند ہیں ، اینجیوگرافی (ANGIOGRAPHY) کروا لیجئے، علاج پر ہزارہا روپے کا خرچ آتا تھا ، یہ بے چارے غریب گھبرائے ہوئے تھے ، ایک اسلامی بھائی نے ان پر انفرادی کوشش کرتے ہوئے دعوت اسلامی کے سنتوں کی تربیت کے مدنی قافلے میں سفر کر کے وہاں دعا مانگنے کی ترغیب دلائی ، چنانچِہ وہ تین دن کیلئے مدنی قافلے کے مسافر بنے، واپسی پر طبیعت کو بہتر پایا، جب ٹیسٹ کروائے تو تمام رپورٹیں درست تھیں، ڈاکٹر نے حیرت سے پوچھا کہ تمہارے دل کی دونوں بند نالیاں کھل چکی ہیں آخر یہ کیسے ہوا ؟ جواب دیا: الحمد للہ عزوجل دعوت اسلامی کے مدنی قافلے میں سفر کر کے دعا کرنے کی برکت سے مجھے دل کے مہلک مرض سے نجات مل گئی ہے ۔
لوٹنے رحمتیں قافلے میں چلو | سیکھنے سنّتیں قافلے میں چلو | |
دل میں گر درْد ہو ڈر سے رخ زرْد ہو | پاؤ گے راحتیں قافلے میں چلو |
(فيضان سنت، باب۳، ج ۱، ص۷۷۲)
ذکر کی فضیلت
شیخ طریقت، امیر اہل سنت، بانیء دعوت اسلامی حضرت علامہ مولانا ابو بلال محمد الیاس عطار قادری رضوی دامت برکاتھم العالیہ اپنے رسالہ “نماز کا طریقہ (حنفی)” میں درود شریف کے متعلق حدیث پاک نقل فرماتے ہیں کہ سرکار مدینہ، سلطان با قرینہ، قرارقلب و سینہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے نماز کے بعد حمد وثنا اور درود شریف پڑھنے والے سے فرمایا : “دعا مانگ! قبول کی جائے گی، سوال کر! دیا جائے گا۔ “(سنن النسائي،کتاب السهو، باب التمجيد والصلاة ۔۔۔ الخ، الحديث:۱۲۸۱، ص۲۲۰)
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب صَلَّی اللهُِ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
قرآن کریم میں اللہ عزوجل کا فرمان عالیشان ہے:
فَاِذَا قَضَيتُمُ الصَّلٰوةَ فَاذْكُرُوا اللهَ قِيٰمًا وَّقُعُوۡدًا(پ۵،النساء:۱۰۳)
ترجمہ کنزالایمان : پھر جب تم نماز پڑھ چکو تواللہ کی یاد کرو کھڑے اور بیٹھے
صدر الافاضل حضرت علامہ مولانا سید محمد نعیم الدین مراد آبادی علیہ رحمۃ اللہ الہادی اس آیہ مبارکہ کے تحت “خزائن العرفان‘‘ میں فرماتے ہیں: یعنی ذکرالٰہی کی ہر حال میں مداومت کرو اور کسی حال میں اللہ عزوجل کے ذکر سے غافل نہ رہو۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالٰی عنھما نے فرمایا : اللہ عزوجل نے ہر فرض کی ایک حد معین فرمائی سوائے ذکر کے ، اس کی کوئی حد نہ رکھی ، فرمایا : ذکر کرو کھڑے بیٹھے ، کروٹوں پر لیٹے، رات میں ہو یا دن میں، خشکی میں ہو یا تری میں، سفر میں اور حضر میں، غناء میں اورفقر میں، تندرستی اور بیماری میں ، پوشیدہ اور ظاہر ۔(خزائن العرفان)
نور عرش میں ڈوبا ہوا شخص
حضرت سیدنا ابو مخارق رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت ہے کہ نور کے پیکر، تمام نبیوں کے سرور، دو جہاں کے تاجور، سلطان بحرو بر صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے فرمایا : معراج کی رات میں نے ایک شخص کو دیکھا جو عرش کے نور میں ڈوبا ہوا تھا تو پوچھا یہ کون ہے؟ کیا کوئی فرشتہ ہے؟ کہاگیا نہیں ، میں نے پوچھا کیا کوئی نبی ہیں؟ عرض کیا گیا : نہیں ، میں نے پوچھا پھر یہ کون ہے ؟ کہا گیا: یہ وہ شخص ہے جس کی زبان دنیا میںاللہ عزوجل کے ذکر سے تر رہتی تھی اور دل مساجد میں لگا رہتا تھا اور اس نے کبھی اپنے والدین کو گالیاں نہیں دلائیں ۔ (الترغيب والترهيب، کتاب الذکروالدعاء، باب الترغيب في الاکثارمن ذکراللّه ۔۔۔ الخ، الحديث:۲۳۰۰، ج۲، ص۲۴۲)
ذکر کرنے والے ہر بھلائی لے گئے
حضرت سیدنامعاذ رضی اللہ تعالٰی عنہ فرماتے ہیں کہ ایک شخص نے سید المبلغین، رحمۃ للعـلمین صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کی بارگاہ میں عرض کیا: یارسول اللہ! کونسا مجاہد سب سے زیاد ہ ثواب والا ہے ؟ فرمایا : جو ان میں سے اللہ کا ذکر کثرت سے کرنے والا ہو۔ انھوں نے پھر عرض کیا : کونسا روزہ دار سب سے زیادہ ثواب والا ہے ؟ فرمایا: جو ان میں سے اللہ عزوجل کا ذکر کثرت سے کر نے والاہو۔ پھر انھوں نے نماز، زکوۃ، حج اور صدقہ کے بارے میں یہی سوال کیا اور رسولاللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم و ہی جواب دیتے رہے کہ جو ان میں سے کثرت سے اللہ عزوجل کا ذکر کرنے والا ہو، تو حضرت سیدنا ابو بکر صدیق رضی اللہ تعالٰی عنہ نے حضرت سیدنا عمر فاروق اعظم رضی اللہ تعالٰی عنہ سے فرمایا: اے ابو حفص! ذکر کرنے والے تو ہر بھلائی لے گئے، تو رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے فرمایا : “ہاں ! ایسا ہی ہے ۔” (المسند للامام احمد بن حنبل، مسند المکيين، حديث معاذ بن انس الجهنی، الحديث: ۱۵۶۱۴، ج۵، ص۳۰۸)
مدنی انعامات پرعمل کا طریقہ
شیخ طریقت، امیر اہلسنت بانیٔ دعوت اسلامی ،حضرت علامہ مولانا ابو بلال محمد الیاس عطار قادری رضوی ضیائی دامت برکاتھم العالیہ کے بیان کے تحریری گلدستے “کرامات عثمان غنی رضی اللہ تعالٰی عنہ” میں منقول ہے کہ سلطان مدینہ منورہ، سردار مکہ مکرمہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کا فرمان برکت نشان ہے: “اے لوگو! بے شک بروز قیامت اس کی دہشتوں اور حساب کتاب سے جلد نجات پانے والا شخص وہ ہوگاجس نے تم میں سے مجھ پر دنیا کے اندر بکثرت درود شریف پڑھے ہوں گے۔” (فردوس الاخبار باب الياء ج۲، ص۴۷۱ حديث۸۲۱۰)
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب صَلَّی اللهُِ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
پندرہویں صدی کی عظیم علمی وروحانی شخصیت، شیخ طریقت، امیراہلسنت ، بانیٔ دعوت اسلامی ،حضرت علامہ مولانا ابو بلال محمد الیاس عطار قادری رضو ی دامت برکاتھم العالیہ نے اس پر فتن دور میں آسانی سے نیکیاں کرنے اور گناہوں سے بچنے کے طریقوں پر مشتمل شریعت و طریقت کا جامع مجموعہ بنام ” مدنی انعامات ” اسلامی بھائیوں کیلئے 72، اسلامی بہنوں کے لئے63، جا معۃ المدینہ کے طلبہ کے لئے 92، طالبات کے لئے 83، مدنی منوں اور مدنی منیوں کے لئے 40، خصو صی (یعنی گو نگے اور بہرے)اسلامی بھائیو ں کے لئے 27 مدنی انعامات بصورت سوالات عطا فرمائے ہیں۔( اسلامی بھائیوں میں بیان کر رہے ہیں تو یوں کہئے) ہو سکتا ہے 72 کا عدد سن کر کسی کو وسوسہ آئے کہ میں تو بہت مصروف ہوں اتنا وقت کہاں جو مدنی انعامات کے مطابق عمل کر سکوں ، اس وسوسے کے تحت ممکن ہے کئی اسلامی بھائی اب تک مدنی انعامات کا رسالہ حاصل کرنے کی سعادت سے محروم ہوں۔
پیارے اسلامی بھائیو! یہ شیطان کا خطرناک وار ہے جس کے ذریعے وہ دنیا و آخرت کی بھلائیوں کے حصول میں رکاو ٹ ڈالنے کی کوشش کرتا ہے، اگر آپ ان وسوسوں پر توجہ دیئے بغیر مدنی انعامات پر غور فرمائیں تو شاید حیران رہ جائیں گے کہ جن مدنی انعامات پر عمل کرنا مشکل لگ رہا تھا ان پر عمل کرنا تو بہت آسان ہے، کیونکہ 72مدنی انعامات پر روزانہ عمل نہیں کرنا ہوتا ہے بلکہ صرف50 مدنی انعامات پرروزانہ عمل کرنا ہے اوران میں بھی 3درجے ہیں پہلے اور دوسرے درجے میں17اور تیسرے درجے میں صرف 16مدنی انعامات ہیں اور 8 مدنی انعامات پر ہفتہ میں ایک بار، 6مدنی انعامات پر مہینے میں ایک باراور 8 مدنی انعامات تو ایسے ہیں جن پر سال میں صرف ایک بار عمل کرنا ہے۔
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!آپ کو بخوبی اندازہ ہو گیا ہو گا کہ شیطان مدنی انعامات پر عمل کرنا دشوار محسوس کروا رہا تھااس پر عمل اس قدر آسان ہے۔ فی زمانہ ایک مسلمان کے لئے مدنی انعامات پر عمل کس قدر ضروری ہے ، اس کا اندازہ آپ کو اسی وقت ہوسکتا ہے جب آپ مدنی انعامات کا بغور مطالعہ فرمائیں آپ دیکھیں گے کہ ان مدنی انعامات میں فرائض وواجبات، سنن ومستحبات کے ساتھ ساتھ کہیں اخلاقیات کے حصول کے مدنی پھول خوشبو لٹا رہے ہیں تو کہیں گناہوں سے بچنے اور آسانی سے نیکیوں کے حصول کے طریقے اپنی برکتیں بکھیررہے ہیں۔
حصول ثواب کی نیت سے آج میں آپکی خدمت میں صرف ایک مدنی انعام کی وضاحت پیش کرنے کی سعادت حاصل کروں گا ، اگرمکمل توجہ کے ساتھ شرکت رہی تو انشاءاللہ عزوجل آپ کا دل مدنی انعامات پر عمل کرنے کے لئے بے قرار ہو جائے گا۔ شیخ طریقت، امیر اہلسنت دامت برکاتھم العالیہ مدنی انعام نمبر 2میں فرماتے ہیں:کیا آج آپ نے پانچوں نمازیں مسجد کی پہلی صف میں تکبیر اولیٰ کے ساتھ با جماعت ادا فرمائیں؟ اور کسی ایک اسلامی بھائی کو اپنے ساتھ مسجد لے جانے کی کوشش فرمائی؟